امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس گروپ کے رکن ممالک کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے امریکی ڈالر کی جگہ کوئی دوسری کرنسی متعارف کرانے کی کوشش کی یا کسی دوسری کرنسی کو امریکی ڈالر کے متبادل کے طور پر اپنایا، تو انہیں 100 فیصد تجارتی محصولات (ٹیرف) کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ بیان انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فرم “ٹرتھ سوشل” پر دیا، جو تقریباً اسی طرح کا تھا جیسے انہوں نے 30 نومبر کو پوسٹ کیا تھا۔
برکس ایک اقتصادی اتحاد ہے جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جبکہ پچھلے کچھ سالوں میں کچھ اور ممالک بھی اس اتحاد میں شامل ہوئے ہیں جن میں مصر، ایتھوپیا، انڈونیشیا، ایران اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
فی الحال، برکس کے پاس کوئی مشترکہ کرنسی موجود نہیں، لیکن یوکرین پر روسی حملے کے بعد، جب مغربی ممالک نے روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کیں، تو برکس کے اندر متبادل کرنسی کے بارے میں بحث میں شدت آئی۔ روس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ڈالر کے استعمال کو زبردستی نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا۔
امریکی صدر نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب کینیڈا اور میکسیکو اس فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ امریکہ یکم فروری سے ان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا یا نہیں۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ میکسیکو اور کینیڈا غیر قانونی منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کے امریکہ میں داخلے کو روکنے میں مدد کریں، اور اس مقصد کے لیے وہ تجارتی محصولات (ٹیرف) کو دباؤ کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا:
“اگر کوئی ملک امریکی ڈالر کو تجارت میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو اسے 100% تجارتی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا اور امریکہ کو الوداع کہنا ہوگا!”
اگرچہ برکس ممالک طویل عرصے سے متبادل کرنسی کے بارے میں غور کر رہے ہیں، لیکن اب تک کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ ماہرین کے مطابق، امریکی ڈالر کی عالمی معیشت میں حیثیت اب بھی مضبوط ہے، اور برکس ممالک کے لیے اس کا متبادل تلاش کرنا ایک مشکل عمل ہوگا۔