روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے گاؤں ’اوریخوو واسیلیوکا‘ پر قبضہ کر لیا، جو اسٹریٹجک فوجی مرکز چسیو یار کے قریب ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق روسی فوجی بلاگرز کا کہنا ہے کہ فرنٹ لائن قصبے چسیو یار میں شدید لڑائی جاری ہے، جو روس کو خطے میں مزید پیش قدمی سے روکنے والے آخری باقی شہری علاقوں میں سے ایک ہے۔
روسی وزارت دفاع نے معمول کی بریفنگ میں کہا کہ فیصلہ کن حملے کی کارروائیوں کے نتیجے میں، فوجیوں کے جنوبی گروپ نے ڈونیٹسک کے علاقے میں اوریخوو-واسیلیوکا کی بستی کو آزاد کرایا، جس میں گاؤں کے لیے روسی نام کا استعمال کیا گیا تھا۔
اوریخوو-واسیلیوکا، چسیو یار کے شمال میں تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر اور یوکرین کے زیر قبضہ شہر سلویانسک کی سڑک کے قریب واقع ہے۔
تازہ پیش قدمی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب روسی افواج ڈونیٹسک کے علاقے میں مزید آگے بڑھ رہی ہیں۔
روسی افواج نے جمعے کے روز کان کنی کے اہم قصبے توریٹسک پر دعویٰ بھی کیا تھا، جب کہ یوکرین اس بات سے انکار کرتا ہے کہ ماسکو کے فوجیوں کا وہاں مکمل کنٹرول ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے بارے میں بات ہوچکی ہے، یہ 2022 کے اوائل کے بعد پیوٹن اور کسی امریکی صدر کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت ہے۔
ٹرمپ، جنہوں نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا وعدہ کر رکھا ہے، لیکن ابھی تک عوامی سطح پر یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ جنگ کیسسے ختم کروائیں گے، انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ ایک خونریز جنگ تھی اور ان کی ٹیم نے ’کچھ بہت اچھی بات چیت‘ کی تھی۔
2 روز قبل ایئر فورس ون میں ایک انٹرویو میں ٹرمپ سے نیویارک پوسٹ کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے کتنی بار بات کی ہے؟، تو ان کا کہنا تھا کہ ’بہتر یہی ہے کہ یہ نہ بتایا جائے‘، تاہم انہوں نے کہا کہ پیوٹن چاہتے ہیں کہ لوگوں کی اموات نہ ہوں، انہیں مرنے سے بچایا جائے۔