
سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ: ماہرین کی نظر میں نئے عالمی منظرنامے کی جھلک
بلومبرگ، 25 ستمبر 2025 — سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کو محض رسمی کارروائی سمجھنا غلط ہوگا۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت اس بات کا ابتدائی اشارہ ہے کہ امریکی اثر و رسوخ کے بعد دنیا کس سمت جا سکتی ہے — ایک ایسی دنیا جو زیادہ غیر محفوظ اور غیر مستحکم ہوگی۔
بلومبرگ اوپینین کے کالم نگار مِہیر شرما کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کی دفاعی شراکت داری نئی نہیں ہے۔ 1967 میں دونوں ممالک نے پہلا سیکیورٹی معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت پاکستان نے سعودی فوجیوں کو تربیت دی اور 1970 کی دہائی میں یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی جانب سے فضائی کارروائیاں بھی کیں۔ 1980 کی دہائی میں پاکستانی فوجیوں اور ٹینکوں کی سعودی سرزمین پر تعینات ہوئیں۔
تاہم 2015 میں پاکستان کی پارلیمان نے یمن جنگ میں فوج بھیجنے سے انکار کر دیا تھا، جس پرسعودی عرب نے شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد سعودی عرب نے بھارت سے تعلقات کو آگے بڑھایا جبکہ اسلام آباد کو ملنے والی امداد قرضوں میں بدل گئی۔
شرما کے مطابق اب حالات بدل گئے ہیں۔ خطے میں امریکی کردار کمزور پڑنے کے بعد خلیجی ممالک خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ قطر کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں اسے پہلے ایران اور پھر اسرائیل کی بمباری کا سامنا ہوا، جبکہ امریکہ تماشائی بنا رہا۔ اس بے یقینی کے دور میں سعودی عرب نے دوبارہ پاکستان کی طرف رخ کیا ہے، جو اسے ایک ایٹمی تحفظ (Nuclear Umbrella) فراہم کر سکتا ہے۔
یہ پیش رفت بھارت کے لیے پریشان کن ہے، جس نے پچھلی دہائی میں سعودی عرب اور اسرائیل دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے تھے۔ لیکن موجودہ بحران میں نئی دہلی خود کو تنہا محسوس کر رہا ہے کیونکہ کسی فریق کو اس پر مکمل اعتماد نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سعودی عرب پاکستان کی فوجی صلاحیت سے مطمئن نہیں، اسرائیل اپنی نارملائزیشن ڈیل کو مزید دور ہوتا دیکھ رہا ہے، ایران اپنے آپ کو گھرا ہوا محسوس کرتا ہے، اور بھارت کو پاکستان کی دوبارہ واپسی کھٹک رہی ہے۔ دوسری طرف، واشنگٹن کو بھی جلد احساس ہوگا کہ اس نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ کی سب سے امیر ریاست اور بیجنگ کے قریبی اتحادی کو قریب آنے کا موقع دیا ہے۔
شرما کے بقول، یہی ہے “پوسٹ-امریکن ورلڈ” کا نقشہ — ایک ایسا دور جس میں امریکہ کے بغیر ممالک اپنی غیر روایتی اور بعض اوقات غیر مستحکم سیکیورٹی ترتیبیں خود بنائیں گے۔