
سموگ بنیادی طور پر ایسی فضائی آلودگی ہے جو انسانی آنکھ کی حد نظر کو متاثر کرتی ہے۔سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ایک ایسی بھاری اور سرمئی دھند کی تہہ کی مانند ہوتا ہے جو ہوا میں جم سا جاتا ہے۔
سموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے اس مرکب یا آمیزے میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین جیسے مختلف زہریلے کیمیائی مادے بھی شامل ہوتے ہیں اور پھر فضا میں موجود ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ بارشوں میں کمی، فضلوں کو جلائے جانے، کارخانوں اورگاڑیوں کے دھوئیں اور درختوں کا بے تحاشا کاٹے جانا اور قدرتی ماحول میں بگاڑ پیدا کرنا سموگ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ افراد فضائی آلودگی کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
دراصل سموگ میں بنیادی طور پر ایک پرٹیکولیٹ مادہ موجود ہوتا ہے جو کہ پرٹیکولیٹ مادہ2.5 کہلاتا ہے اور یہ پی ایم 2.5 ایک انسانی بال سے تقریباً چار گنا باریک ہوتا ہے۔ جو انسانی پھیپھڑوں میں بآسانی داخل ہو کر پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر تک کا باعث بن سکتا ہے۔
اگر ہم سموگ سے آلودہ کسی علاقے میں موجود ہیں تو ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ سموگ کے دوران چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں اور گھر کے دروازے اور کھڑکیوں کو بند کر کے رکھیں۔ فضا کو صاف کرنے والے مختلف فلٹرز اور ایسے جدید آلات دستیاب ہیں جن کو استعمال کر کے ہم اپنے گھروں، دفاتراور گاڑ یوں کی فضا کو صاف رکھ سکتے ہیں۔ مگر سموگ کے دوران یا سموگ والے علاقوں میں جانے کے لئے عام سرجیکل سبز رنگ والے ماسک استعمال نہیں کرنے چاہئیںکیونکہ سموگ میں موجود پی ایم2.5 کے ذرات اس سرجیکل والے عام ماسک کے سوراخوں میں سے بھی گزر کر پھیپھڑوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا سموگ کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے ہمیں3 ایم، 95 این یا99 این ماسک استعمال کرنے چاہئیں اور سموگ میں موجود اوزون سے محفوظ رہنے کے لئے آنکھوں پر بھی حفاظتی چشمے استعمال کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ سموگ والے علاقے میں زیادہ محنت و مشقت ، بھاگنے ، دوڑنے، ورزش اور کھیل کود سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ سموگ کی وجہ سے ہوا کا پریشر زمین پر کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سانس پھولنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر سانس لینے میں مشکل پیش آ سکتی ہے اور اگر سانس اکھڑ جائے تو سانس بحال ہونے میں دقت ہوتی ہے۔ خاص طور پر ایسے افراد جو پہلے سے ہی سانس کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوں وہ اس سے زیادہ جلدی متاثر ہو سکتے ہیں۔