اردو انٹرنیشنل(اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں بابر، کی مایوس کن مہم کے بعد شاہین، کو اعظم کی جگہ قومی ٹیم کا ٹی ٹوئنٹی کپتان بنایا۔
لیکن بائیں ہاتھ کے پیسر نے اپنی کپتانی کے دور میں ایک ناپسندیدہ آغاز کیا جس کا آغاز اس سال جنوری میں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز سے ہوا تھا۔
پاکستان کو سیریز میں 4-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بطور کپتان شاہین کا مستقبل فوری طور پر جانچ پڑتال کی زد میں آگیا۔
قلندرز کی تباہ کن پی ایس ایل 9مہم نے ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کپتان کے طور پر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نومنتخب چیئرمین محسن نقوی نے کپتانی کی جاری کہانی سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی ٹیم کی قیادت کے حوالے سے نئی سلیکشن کمیٹی فیصلہ کرے گی۔
اس کے برعکس سابق چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے کہا کہ ایک کپتان کو اپنی صلاحیت ثابت کرنے کے لیے کافی وقت دینا چاہیے۔
آفریدی نے منگل کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ نے کسی کو کپتان (شاہین) مقرر کیا ہے اور اسے ذمہ داری دی ہے تو اسے بھی وقت دیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کپتان کو تبدیل کرتے ہیں تو یا تو ان کی تقرری کا فیصلہ غلط تھا یا اب انہیں تبدیل کرنے کا فیصلہ غلط ہے۔
عماد وسیم اور محمد عامر کی ریٹائرمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے دونوں کو مشورہ دیا کہ وہ کاکول، ایبٹ آباد میں جاری کیمپ میں اپنی فٹنس ثابت کریں اور ڈومیسٹک کرکٹ کو بھی ترجیح دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘وہ دونوں باصلاحیت ہیں لیکن سب سے پہلے انہیں اپنی فٹنس دکھانی ہوگی اور پھر ڈومیسٹک سرکٹ کا حصہ بننا ہوگا کیونکہ عماد وسیم اور محمد عامر اتنے سینئر اور تجربہ کار کھلاڑی ہیں کہ ڈریسنگ روم میں ان کی موجودگی ہمارے نوجوانوں کو فائدہ دے گی۔’