Friday, July 5, 2024
Top Newsپشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے...

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاورہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے حکم امتناع پر محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع بھی جاری کردیا ہے، ساتھ ہی پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹسز بھی جاری کردیے اور الیکشن کمیشن کو کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

عدالتی حکم میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟ ساتھ ہی پشاور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

یاد رہے کہ آج ہی پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ان کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں میں تقسیم پر حکم امتناع جاری کرنے کی دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے کی، درخواست میں الیکشن کمیشن اور تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا، درخواست گزار نے اپیل میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں دی جائے۔

سماعت کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل قاضی انور نے دلائل شروع کرتے ہوئے بتایا کہ انتخابی نشان لینے کے باعث پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، خیبرپختونخوا میں 21 مخصوص خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کی گئی ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ یہ رٹ صوبائی اسمبلی کی حد تک ہے یا قومی اسمبلی کی بھی شامل ہے؟جس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر یکساں فیصلہ دیا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وکیل قاضی انور نے بتایا کہ ہماری حصے کی مخصوص سیٹیں آئینی و قانونی طور پر تقسیم نہیں کی جاسکتی، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر پارٹیوں میں تقسیم نہیں کی جاسکتی ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے دریافت کیا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہیں، اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی؟

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے گی۔

اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے قاضی انور نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے؟ ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈ کریں گے۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے قاضی انور کے دلائل کے بعد الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سےحکم امتناع پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

دیگر خبریں

Trending

مردان : پولیس وین کے قریب دھماکہ، 3 افراد جاں...

0
مردان : پولیس وین کے قریب دھماکہ، 3 افراد جاں بحق اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعہ کو خیبرپختونخواہ (کے پی) کے مردان کے علاقے...