اردو انٹرنیشنل اسپورٹس ویب ڈیسک تفصیلات کے مطابق افغانستان سے تعلق رکھنے والی ایتھلیٹ ذکیہ خدادادی نے پیرالمپکس میں تمغہ جیتنے والی مہاجرین کی ٹیم کی پہلی ایتھلیٹ بن کر تاریخ رقم کی۔ اس نے جمعرات کو تائیکوانڈو میں کانسی کا تمغہ جیتا ۔
خدادادی نے طالبان کے زیر کنٹرول کابل سے فرار ہونے کے چند دنوں بعد ٹوکیو میں پیرالمپکس میں اپنے سفر اپنا آغاز کیا۔
اس نے کے44-47کلو گرام تائیکوانڈو زمرے میں کانسی کا تمغہ جیتا کیونکہ خدادادی کی حریف ان کے میچ سے پہلے ہی دستبردار ہوگئی۔ خدادادی نے اس لمحے کو ناقابل یقین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا دل دھڑکنے لگا جب اسے محسوس ہوا کہ وہ جیت گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے انہیں بہت سے چیلنجز سے گزرنا پڑا۔
افغان ایتھلیٹ ذکیہ خدادادی نے اپنا پیرالمپکس کانسی کا تمغہ افغانستان کی تمام خواتین اور دنیا بھر کے مہاجرین کے نام کیا۔ انہوں نے اس تاریخی کامیابی پر ایک دن افغانستان میں امن کی امید ظاہر کی۔ یہ تمغہ ان کے لیے بہت معنی رکھتا ہے، اور وہ اس دن کو ہمیشہ یاد رکھیں گی جب شائقین کی جانب سے پرزور حمایت پر انہوں نے یہ تمغہ جیتا ۔
خدادادی نے 25 سال کی عمر میں، فرانس میں سیاسی پناہ حاصل کی اور گرینڈ پیلیس میں ہجوم نے ان کو اس طرح خوش آمدید کہا جیسے وہ مقامی ہوں۔ ان کی فرانسیسی کوچ، ہیبی نیارے، جنہوں نے 2016 کے ریو اولمپکس میں تائیکوانڈو میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا، بھی اس کی حمایت کے لیے وہاں موجود تھیں۔
اس موقعے پر خدادادی نے روانی سے فرانسیسی زبان میں بات کی کہ یہ تمغہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ تمام افغان خواتین اور پناہ گزینوں کے لیے بھی اہم ہے جو افغانستان میں مساوات اور آزادی کے لیے اپنی لڑائی لڑرہے ہیں ۔
اس کی کوچ، نیارے نے ذکیہ کے عزم اور لچک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ “جادوئی” تھیں۔ بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود، زخمی ہونے اور کم وقت میں بہت کچھ سیکھنے کے باوجود، ذکیہ کبھی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں۔
ذکیہ خدادادی نے اپنا پیرا اولمپک کانسی کا تمغہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپو گرانڈی اور انٹرنیشنل پیرا اولمپک کمیٹی کے صدر اینڈریو پارسنز سے حاصل کیا۔
اپنا تمغہ حاصل کرنے کے بعد، خدادادی جو صرف ایک بازو کے ساتھ پیدا ہوئی ہیں، نے مستقبل کے لیے اپنی امیدوں کے بارے میں کہا کہ ، وہ پہلے ہی لاس اینجلس میں ہونے والے اگلے پیرالمپکس گیمز کی منتظر ہیں، جہاں ان کا مقصد گولڈ میڈل جیتنا ہے۔ خدادادی نے اس موقع پر کہا کہ، “میں یہ تمغہ پوری دنیا کے لیے وقف کرنا چاہتی ہوں، مجھے امید ہے کہ ایک دن میرے ملک میں، تمام دنیا کے لیے، تمام لڑکیوں کے لیے، تمام خواتین کے لیے، دنیا کے تمام پناہ گزینوں کے لیے آزادی ہو گی ۔