
Office overseeing Afghan resettlement in US told to start planning closure, sources say Photo-Reuters
امریکی حکومت نے امریکہ میں افغان مہاجرین کی آبادکاری کی نگرانی کرنے والے محکمہ خارجہ کے دفتر کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ اس دفتر کو اپریل تک بند کرنے کی تیاری شروع کی جائے۔ حکومت کے اس فیصلے سے تقریباً 2 لاکھ افغان مہاجرین متاثر ہوں گے۔
یہ دفتر، جسے کوآرڈینیٹر فار افغان ری لوکیشن ایفورٹس کہا جاتا ہے، اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد بنایا گیا تھا اور اس کے قیام کا مقصد ان افغان شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا تھا جنہیں امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے طالبانوں سے انتقامی کاروائی کاخطرہ تھا ۔
تاہم ، اگر اب یہ دفتر بند ہو جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں، وہ افغان جو پہلے ہی امریکہ میں موجود اپنے رشتہ داروں کے پاس جانا چاہتے ہیں، وہ بچے جو اپنے والدین سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں، اور وہ ہزاروں افغان جو 20 سالہ جنگ کے دوران امریکہ کے لیے کام کر چکے ہیں ، بری طرح متاثر ہوں گے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ، سفارتی اخراجات میں کمی کے لیے کوآرڈینیٹر فار افغان ری لوکیشن ایفورٹس (سی اے آر ای) کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر امریکی سفارت خانوں کے عملے میں کمی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں ۔ اس کے علاوہ، قطر اور البانیہ میں چلنے والے پروسیسنگ سینٹرز کو بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں تقریباً 3,000 افغان مہاجرین موجود ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے گروپ افغان ایویک (افغان انخلا) کے بانی شان وان ڈائیور نے کہا کہ دفتر کی بندش “قومی بے عزتی اور امریکہ کی دی گئی یقین دہانیوں سے غداری” ہوگی اور اس سے امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ افغان اتحادیوں اور ان کے لیے لڑنے والے امریکی فوجیوں کے لیے مایوس کن ہوگا۔
اگر موجودہ صورتحال کو دیکھا جائے تو اس وقت بھی تقریباً 1,10,000 افغان شہری افغانستان میں موجود ہیں، جن کی امریکی ویزا اور پناہ گزین بننے کی درخواستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
تقریباً 40,000 افغان شہریوں کی درخواستیں پہلے ہی منظور ہو چکی ہیں، لیکن وہ ابھی بھی دوحہ یا البانیہ میں پھنسے ہوئے ہیں اور امریکہ جانے کی منظوری کے انتظار میں ہیں۔
اس کے علاوہ، 50,000 افغان مہاجرین دنیا کے تقریباً 90 مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں آدھے سے زیادہ پاکستان میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، طالبان نے ان افغانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، گرفتار کیا اور قتل کیا جو سابقہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کے لیے کام کر چکے تھے۔ اگرچہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا تھا، لیکن حقائق اس سے مختلف ہیں۔
سی اے آر ای کی بندش کا حتمی فیصلہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری کرسٹی نوم کریں گے۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز، جو خود افغانستان میں امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ خدمات انجام دے چکے ہیں، بھی اس فیصلے میں اہم کردار ادا کریں گے۔