
Israeli Prime Minister Netanyahu to visit US next week Photo-Reuters
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے خیال میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے گزشتہ روز ٹرمپ کی اس تجویز کی مذمت کی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کیا جانا چاہیے، جب کہ امریکا کی جانب سے غزہ پر قبضے کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے واضح طور پر ٹرمپ کے اس خیال کے بارے میں بات نہیں کی کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، لیکن انہوں نے ’غزہ کے باشندوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے‘ کے خیال کی حمایت کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا مطلب ہے کہ اس میں غلط کیا ہے؟ وہ جا سکتے ہیں، پھر واپس آ سکتے ہیں، وہ منتقل ہو سکتے ہیں اور واپس آ سکتے ہیں، لیکن آپ کو غزہ کی تعمیر نو کرنی ہوگی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ٹرمپ نے غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے امریکی فوجی بھیجنے کی تجویز دی ہے، یا یہ کہ واشنگٹن تعمیر نو کی کوششوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اچھا خیال ہے جو میں نے سنا ہے، یہ ایک قابل ذکر خیال ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ اسے واقعی آگے بڑھایا جانا چاہیے، جانچا جانا چاہیے، پیروی کی جانی چاہیے اور اس پر عمل کیا جانا چاہیے، کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ہر ایک کے لیے ایک مختلف مستقبل تخلیق کرے گا۔
25 جنوری کے بعد سے ٹرمپ نے بارہا یہ تجویز دی ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے علاقائی عرب ممالک کی طرف سے قبول کیا جانا چاہیے، لیکن عرب ریاستوں اور فلسطینی رہنماؤں دونوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔
ٹرمپ کے اتحادیوں نے ان کی تجویز کا دفاع کیا، لیکن بین الاقوامی مذمت کے بعد پیچھے ہٹ گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق امریکا کے اتحادی اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فوجی حملوں میں گزشتہ 16 مہینوں میں 47 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کر چکے ہیں، اور نسل کشی کے علاوہ جنگی جرائم کے الزامات کو اکسایا ہے، جن کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔