
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ ایسے مشترکہ منصوبوں میں شراکت چاہتا ہے جو دونوں ممالک کے تجربات کو یکجا کر کے باہمی مفاد کے لیے فائدہ مند ہوں۔
شہباز شریف ملائیشیا کے دارالحکومت پُتر اجایا میں وزیراعظم انور ابراہیم کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف نے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا ان کے لیے ’’دوسرا گھر‘‘ ہے اور دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ’’انتہائی نتیجہ خیز‘‘ رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ملائیشیا کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں ترقی کرنا چاہتا ہے۔ ملائیشیا میں مقیم ڈیڑھ لاکھ پاکستانی دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے 20 کروڑ ڈالر مالیت کے گوشت کی درآمد میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور یہ تجارت مارکیٹ نرخوں اور حلال سرٹیفکیشن کے مطابق ہوگی۔
انہوں نے انور ابراہیم کی کتاب ’اسکرپٹ‘ کے اردو ترجمے کی اشاعت کو سراہا اور کہا کہ قومیں محنت اور عزم سے ترقی کرتی ہیں۔
دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔
ملائیشیائی وزیراعظم کا پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے اور فلسطین پر مؤقف کی تعریف
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستانی ماہرین اور طلبہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان سے چاول کی درآمد بڑھا چکا ہے اور گوشت کی درآمد میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے خوشگوار انداز میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہوٹل میں ملاقات کے دوران ’’نرم لہجے میں اصرار‘‘ کر کے انہیں گوشت کی درآمد پر قائل کیا۔
انور ابراہیم نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس اور ریاضی کے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں اور اب بھی اس میں بڑی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے خطے میں امن، انسدادِ دہشت گردی اور فلسطین پر پاکستان کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو جنگ بندی کے لیے مثبت قدم سمجھتے ہیں۔
دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کو پُتر اجایا کے پردانا پُترا کمپلیکس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ان کے ساتھ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ملاقاتوں میں تجارت، آئی ٹی، حلال انڈسٹری، سرمایہ کاری، تعلیم، توانائی اور ڈیجیٹل اکانومی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا اور کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے دیرینہ تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔



