
مئی کا تنازعہ صرف ٹریلر تھا،مکمل طور پر تیار ہیں:بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو نیا انتباہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویدی نے پیر کے روز پاکستان کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں ہونے والا مختصر تنازعہ دراصل ’’ٹریلر‘‘ تھا،اصل فلم تو ابھی شروع بھی نہیں ہوئی۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 10 نومبر کو نئی دہلی کے لال قلعے کے قریب ہونے والے دھماکے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے 2011 کے بعد بھارتی دارالحکومت میں اس نوعیت کا پہلا بڑا حملہ ہے۔
نئی دہلی میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل دویدی نے کہا میں یہ کہنا چاہوں گا کہ فلم تو ابھی شروع ہی نہیں ہوئی صرف ٹریلر دکھایا گیا تھا، اور ٹریلر کے بعد معاملہ 88 گھنٹوں میں ختم ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم آئندہ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور اگر پاکستان ہمیں ایسا موقع دیتا ہے تو ہم انہیں بخوبی سمجھا دیں گے کہ ایک ذمہ دار ملک اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہے۔
مئی کا تنازعہ کیسے شروع ہوا؟
مئی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بھڑکی جب بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد نئی دہلی نے بغیر ثبوت پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں 7 مئی کو بھارت نے پنجاب اور آزاد کشمیر میں فضائی حملے کیے۔ چار دن تک جاری رہنے والی اس کشیدگی میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد 10 مئی کو امریکہ کی مداخلت پر جنگ بندی ممکن ہوئی۔
نئی دہلی دھماکا، ملزم عدالت میں پیش
بھارتی اینٹی ٹیررازم اداروں نے دہلی دھماکے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو عدالت میں پیش کیا ہے۔ یہ دو مبینہ ملزمان میں سے ایک ہے جن پر خودکش حملے میں معاونت کا الزام ہے۔ حکام نے ان کے محرکات یا کسی تنظیم سے وابستگی کے بارے میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کیں، البتہ دعویٰ کیا ہے کہ دونوں افراد بھارت کے زیر قبضہ کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔
بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے مطابقعامر رشید علی نے مبینہ طور پر خودکش بمبار عُمَرن نبی کے ساتھ مل کر حملے کی سازش کی۔
ایک اے ایف پی فوٹوگرافر کے مطابق عامر کو پولیس ٹرک سے سخت سیکیورٹی میں نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ لایا گیا جہاں عدالت نے اسے دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کردیا۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ نبی ہریانہ کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل پروفیسر تھا۔عامر مبینہ طور پر دہلی آیا تاکہ وہ وہ گاڑی خریدنے میں مدد دے سکے جسے بعد میں آئی ای ڈی حملے میں استعمال کیا گیا۔بھارت نے دونوں ملزمان کے محرکات یا ان کے نیٹ ورک کے بارے میں کوئی اضافی معلومات فراہم نہیں کیں۔
ایک اور مشتبہ شخص گرفتار
بعد ازاں پیر کو جاری کیے گئے بیان میں این آئی اے نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں ملوث ایک ’’اہم ساتھی‘‘ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔بیان کے مطابق مشتبہ شخص کو سری نگر (بھارت کے زیر قبضہ کشمیر) سے گرفتار کیا گیا۔اس پر الزام ہے کہ وہ ڈرونز میں تبدیلی اور راکٹ بنانے کی کوشش کرکے دہشت گرد حملوں کے لیے ’’ٹیکنیکل سپورٹ‘‘ فراہم کرتا تھا۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ خودکش بمبار عُمَرن نبی کے ساتھ مل کر دہلی کار بم حملے کی منصوبہ بندی میں شریک تھا۔این آئی اے نے کہا کہ وہ دھماکے کی سازش کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کر رہی ہے اور متعدد ٹیمیں مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہیں۔
بھارتی حکومت نے دھماکے کو ’’دہشت گرد حملہ‘‘ قرار دے دیا ہے، جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’’سازش میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا‘‘۔ این آئی اے کے مطابق یہ دھماکہ ’’خودکش حملہ‘‘ تھا۔



