وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو کہا کہ پاکستان کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ تقریباً طے پا گیا ہے، وزیر اعظم نے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتایا کہ “کل آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس ہے، ہم نے ان کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں جو بہت سخت تھیں۔” انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں شرکت کے بعد شیئر کی۔
اس حوالے سے وزیراعظم نے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ” ان کی مدد کے بغیر آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ آئی ایم ایف کی کچھ شرائط میں چین شامل ہے جس نے ایک بار پھر پاکستان کا ساتھ دیا۔
شہباز شریف کی آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا سے بھی جلد ملاقات متوقع ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج ہوگا جس میں پاکستان کے قرض کی منظوری متوقع ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اب حکومت اور تمام اداروں کی اجتماعی کوششوں سے حکومت نے ان چیلنجوں پر قابو پا لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اقتصادی اشاریے دن رات کی محنت سے بتدریج بہتر ہو رہے ہیں۔”
مزید برآں، وزیر اعظم شہباز نے ترک صدر رجب طیب ارگان سے ملاقات کی اور انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے پرجوش خطاب پر مبارکباد دی جس کا مرکز مسئلہ فلسطین تھا ۔
انہوں نے اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر ترک رہنما سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ “جس طرح ترک صدر نے اس مسئلے کو اجاگر کیا اس نے اسمبلی ہال میں تمام شرکاء پر گہرا اثر چھوڑا ۔”
اپنے خطاب میں اردگان نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ اور مغرب کی اقدار کو تباہ کیا جا رہا ہے اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی اتحاد پر زور دیا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان گہرے تعلقات ہیں اور صدر ارگان جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔