اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے پہلی بار لبنان میں پیجرز حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف پیجرز حملوں کی منظوری دی تھی۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان اومر دوستری نے کہا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کے خلاف پیجرز حملوں کی منظوری دی تھی۔
لبنان میں 17 ستمبر کو ملک بھر میں پیجرز پھٹنے سے متعدد افراد جاں بحق اور ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی سمیت تقریباً 2500 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
دارالحکومت بیروت میں پیجر دھماکوں کے اگلے ہی روز حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے، دونوں حملوں میں مجموعی طور پر 40 افراد جاں بحق اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
حزب اللہ نے اسرائیل کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ صہیونی ریاست کو اپنے عمل کی سزا ملے گی اور ان کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔
حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ مرحوم نے کہا تھا کہ پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کرلی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے۔
حزب اللہ کے مواصلاتی آلات پر حملوں کے بعد لبنان بھر میں لوگوں نے اپنی جیبوں میں خوف کے مارے جیبوں میں الیکٹرانک آلات رکھنا بند کردیے تھے۔
بعد ازاں، لبنان نے لبنانی حکام نے تاحکم ثانی بیروت ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والی پروازوں میں واکی ٹاکیز اور پیجرز لے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی جب کہ ایران نے بھی اپنے مسافروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے دوران پرواز پیجرز اور واکی ٹاکی کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ابتدائی طور پر ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد نے کیے ہیں۔