برطانیہ میں یہودی برادری پرحملوں کا خوف،عبادت گاہوں اور اسکولوں پر سخت سکیورٹی،رپورٹ

برطانیہ میں یہودی برادری پرحملوں کا خوف،عبادت گاہوں اور اسکولوں پر سخت سکیورٹی،رپورٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر کی ایک یہودی عبادت گاہ پر گزشتہ ہفتے ہوئے حملے نے برطانیہ کی یہودی برادری کو ہلا کر رکھ دیا۔ حملے میں ایک رضاکار سکیورٹی گارڈ اور ایک محافظ ہلاک جبکہ تین افراد زخمی ہوئے۔ حملہ آور نے پہلے گاڑی سے گیٹ توڑا اور پھر چاقو سے عبادت گزاروں پر حملہ کیا۔
بی بی سی کے مطابق 78 سالہ رضاکار گارڈ نے سب سے پہلے پولیس کو اطلاع دی اور دوسرے محافظوں کے ساتھ مل کر حملہ آور کو عبادت گاہ میں داخل ہونے سے روکا۔
دہائیوں سے سخت سکیورٹی معمول
بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانیہ میں یہودی عبادت گاہوں، اسکولوں اور اداروں کے باہر دہائیوں سے سخت سکیورٹی تعینات ہے۔یہ سکیورٹی بڑی حد تک کمیونٹی سکیورٹی ٹرسٹ (CST) کے رضاکار فراہم کرتے ہیں جو پولیس کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کرتے ہیں اور اکثر چاقو سے بچاؤ کے جیکٹ پہنتے ہیں۔
CST کے پالیسی ڈائریکٹر ڈیو رِچ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ پولیس کے پاس ہر یہودی عمارت کی حفاظت کے وسائل نہیں، اسی لیے ہم مل کر سکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔
حملوں میں اضافہ
بی بی سی کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور غزہ میں جنگ کے بعد برطانیہ میں یہود مخالف حملوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔CST نے بتایا کہ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں 1,521 یہود مخالف واقعات ریکارڈ ہوئے، جن میں سے 51 فیصد کا تعلق اسرائیل یا غزہ کی جنگ سے تھا۔
گریٹر مانچسٹر پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2024 تک کے سال میں 446 یہود مخالف واقعات رپورٹ ہوئے، جو پچھلے سال سے کہیں زیادہ ہیں۔
برادری کے خدشات
گریٹر مانچسٹر کے یہودی نمائندہ کونسل کے سربراہ مارک لیوی نے کہا ہے کہ ان کے خدشات کو بارہا کم تر سمجھا گیا اور ان پر عمل نہیں ہوا۔لیڈز کے ربی ایلبرٹ چیٹ نے بتایا کہ مانچسٹر حملے کے بعد ان کی نو سالہ بیٹی خوف سے کانپ رہی تھی اور پوچھ رہی تھی کہ پاپا یہودیوں سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟
ڈر کے باوجود حوصلہ
بی بی سی کے مطابق، یہودی رہنماؤں نے کمیونٹی سے کہا کہ خوف کے آگے نہ جھکیں۔ ربی ڈینیئل واکر نے کہا کہ ہم یہودی ہمیشہ دوبارہ تعمیر کرتے ہیں ہمیشہ سنبھلتے ہیں ہمیشہ مزید مضبوط واپس آتے ہیں۔
CST کے ڈیو رچ کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد بڑی تعداد میں یہودی افراد ان کی ویب سائٹ پر رضاکار بننے کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔یہ بھاگنے کی علامت نہیں۔مانچسٹر کے رافی بلوم نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم کہیں نہیں جا رہے۔ ہم ڈرنے والے یہودی نہیں ہم فخر سے مانچسٹر کے یہودی ہیں۔
عالمی تناظر
بی بی سی نے یاد دلایا کہ فرانس اور امریکہ میں بھی ماضی میں یہودی عبادت گاہوں اور اداروں پر مہلک حملے ہو چکے ہیں۔فرانس میں مسلح پولیس اور بعض اوقات فوجی یہودی عبادت گاہوں اور اسکولوں کے باہر تعینات رہتے ہیں۔
ایک فرانسیسی یہودی رہنما نے بی بی سی سے کہا کہ خطرے کی سطح اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہر یہودی خاندان اپنے بچوں کے لیے فکر مند ہے، خاص طور پر اگر وہ کِپّا یا ڈیوڈ کا ستارہ پہنتے ہیں۔





