
کشمیر اور فلسطین کے لیے سفارتی کامیابی، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی قرارداد منظور
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے جمعرات کو پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی ایک قرارداد کو اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا، جس میں اُن اقوام کے حقِ خود ارادیت کی توثیق کی گئی ہے جو اب بھی نوآبادیاتی، غیر ملکی اور اجنبی قبضے کا شکار ہیں۔
پاکستان کے مستقل مشن برائے اقوامِ متحدہ کے مطابق، ‘اقوام کے حقِ خود ارادیت کا عالمی نفاذ’ کے عنوان سے یہ قرارداد جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران منظور کی گئی۔
مشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ایکس) پر ایک بیان میں کہا قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری اس امر کی عکاس ہے کہ نوآبادیات، غیر ملکی تسلط اور بیرونی قبضے کا سامنا کرنے والی اقوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کے لیے عالمی سطح پر وسیع حمایت موجود ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) اور فلسطین کے عوام کے لیے یہ قرارداد ان کے جائز اور قانونی مؤقف اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادی اور وقار کی خواہشات پر عالمی توجہ کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، قرارداد کا بغیر ووٹنگ کے اتفاقِ رائے سے منظور ہونا اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ حقِ خود ارادیت سے انکار آج بھی دنیا کے کئی خطوں میں تنازعات کی بنیادی وجہ بنا ہوا ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ بارہا نوآبادیات کے خاتمے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے۔
اس سے قبل دن کے آغاز میں پاکستان نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ حقِ خود ارادیت کو مسلسل نظرانداز کرنا بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں۔
نوآبادیات کے خلاف عالمی دن کے موقع پر جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نائب مستقل نمائندے، سفیر عثمان جدون نے کہا کہ حقِ خود ارادیت محض ایک تاریخی خواہش نہیں بلکہ عالمی برادری کی ایک مستقل ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حالیہ پیش رفت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کے جائز حقِ خود ارادیت کی مسلسل نفی اور دباؤ کے ذریعے پائیدار امن ممکن نہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی کو یاد دلایا کہ یہ معاملہ دو طرفہ تنازع نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کے جائز حقِ خود ارادیت کو تسلیم کیا ہے۔
سفیر عثمان جدون نے مزید کہا جموں و کشمیر تنازع کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ناگزیر ہےاور خبردار کیا کہ مسلسل بے عملی ایک پہلے سے غیر مستحکم خطے میں مزید عدم استحکام کو جنم دے سکتی ہے۔
جنرل اسمبلی کی قرارداد 1514 (ایکس وی) — نوآبادیاتی ممالک اور اقوام کو آزادی دینے کے اعلامیے — کی 65ویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ اس اعلامیے اور نوآبادیات کے خاتمے کے ایجنڈے کا اطلاق صرف غیر خودمختار علاقوں تک محدود نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق، غیر خودمختار علاقے وہ ہوتے ہیں جہاں کے عوام نے ابھی مکمل خود حکمرانی حاصل نہیں کی۔
انہوں نے وضاحت کی بلکہ اس میں وہ عوام بھی شامل ہیں جو غیر ملکی قبضے اور بیرونی تسلط کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔اس لیے بنیادی مقصد یہ ہے کہ ایسے تمام عوام کو ان کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کے استعمال کے قابل بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سنگِ میل ادھورے کام کی یاد دہانی بھی ہے۔
اگرچہ نوآبادیات کے خاتمے کا عمل اقوامِ متحدہ کی نمایاں کامیابیوں میں شامل ہے لیکن یہ سالگرہ ہمیں اس حقیقت کا اعتراف کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ قرارداد 1514 (ایکس وی) کا وعدہ اب تک مکمل طور پر پورا نہیں ہو سکا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ناکامی آج بھی بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج بنی ہوئی ہے۔
غیر وابستہ تحریک (این اے ایم) کی جانب سے یوگنڈا کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اعلامیے نے واضح کیا تھا کہ نوآبادیاتی تسلط اور استحصال بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اقوامِ متحدہ کے منشور کے اصولوں کے منافی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا حقِ خود ارادیت ایک ناقابلِ تنسیخ اور آفاقی حق ہےاور اس بات پر تاکید کی کہ اس کے اطلاق میں نہ تو انتخابی رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے سیاسی شرائط سے مشروط کیا جا سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کو مظلوم اقوام کے لیے امید اور انصاف کی علامت قرار دیتے ہوئے سفیر عثمان جدون نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر مستقل اور غیر امتیازی عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور بین الاقوامی قانون کی بلا استثنا پاسداری کریں۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ نوآبادیات کو اس کی تمام صورتوں اور مظاہر سمیت مکمل اور غیر مشروط طور پر ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی عزم کو ازسرِنو مضبوط کیا جائے۔




