ڈیموکریٹک سوشلسٹ،زہران ممدانی نے تاریخ رقم کردی،نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میئر منتخب

ڈیموکریٹک سوشلسٹ،زہران ممدانی نے تاریخ رقم کردی،نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میئر منتخب
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست نیویارک کے شہریوں نے منگل کے روز نوجوان بائیں بازو کے سیاست دان زہران ممدانی کو اپنا نیا میئر منتخب کر کے تاریخ رقم کر دی، جبکہ ڈیموکریٹس نے دو اہم ریاستوں کے گورنر کے انتخابات بھی جیت لیے جو 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک واضح انتباہ سمجھا جا رہا ہے۔
یہ انتخابات ملک بھر میں ہونے والے کئی اہم مقابلوں میں ڈیموکریٹس کی شاندار کامیابی کا حصہ ہیں، جس نے ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے دباؤ کا شکار پارٹی کے حوصلے بلند کر دیے ہیں، اور ریپبلکن حلقوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
مامدانی کی جیت اس کے باوجود ممکن ہوئی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کاروباری اشرافیہ، اور قدامت پسند میڈیا نے ان کی پالیسیوں اور مسلم پس منظر کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر سخت حملے کیے۔
ورجینیا اور نیو جرسی میں ڈیموکریٹس کی فتح نے یہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی عوام کے سیاسی رجحانات میں تبدیلی آ رہی ہے، جبکہ اگلے سال ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں کانگریس پر کنٹرول کے لیے مقابلہ متوقع ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے ایوانِ نمائندگان کے رہنما حکیم جیفریز نے X (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ
“ڈیموکریٹس پورے ملک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور انتہا پسند ریپبلکنز کو شکست دے رہے ہیں،ڈیموکریٹک پارٹی واپس آ چکی ہے۔”
مامدانی جو نیویارک کے کویینز ضلع سے ریاستی اسمبلی کے رکن رہے ہیں، نے ووٹروں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ زندگی کی بڑھتی لاگت کو کم کرنے کے لیے شہری بسوں میں مفت سفر، بچوں کی نگہداشت کی سہولیات، اور شہر کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز متعارف کرائیں گے۔
انہوں نے عام شہریوں کے مسائل کو اپنی مہم کا مرکز بنایا، اور اپنی غیر رسمی طرز، سوشل میڈیا مہارت، اور گھر گھر جا کر مہم چلانے کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کی۔
مامدانی نے اپنی جیت کے بعد ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ اگلا اور آخری اسٹاپ سٹی ہال ہے۔ویڈیو میں سب وے ٹرین کے دروازے سٹی ہال اسٹیشن پر کھلتے دکھائے گئے۔
ان کے حمایتیوں کی تقریب بروکلین کے ایک مشہور کنسرٹ مقام پر منعقد ہوئی جہاں 34 سالہ مامدانی کے خطاب سے قبل خوشی کا سماں تھا۔
ٹرمپ نے انتخاب سے عین قبل مداخلت کرتے ہوئے مامدانی کو “یہودی مخالف” قرار دیا تھا۔ریپبلکن امیدوار کرٹس سلِیوا، جو گارڈین اینجلس نامی شہری گشت گروپ کے بانی ہیں، تیسرے نمبر پر آئے۔
انہوں نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا یہ اینڈریو کی عادت ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالتے ہیں۔
کاروباری شخصیات جیسے بل ایکمین نے مامدانی پر شدید تنقید کی اور ان کے مخالفین کو فنڈز فراہم کیے، جبکہ نیو یارک پوسٹ جیسے قدامت پسند میڈیا اداروں نے ان کے خلاف منفی خبریں شائع کیں۔
اس سال ووٹرز کی شرکت غیر معمولی رہی — سہ پہر 3 بجے تک 14.5 لاکھ ووٹ ڈالے جا چکے تھے، جو 2021 کے کل ووٹروں سے زیادہ تھے۔
مامدانی کا ٹرمپ کو جواب: “آواز اونچی کرو”
فتح کے اعلان کے فوراً بعد مامدانی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ، چونکہ مجھے معلوم ہے کہ آپ دیکھ رہے ہیں، تو میرے چار الفاظ سن لیں: آواز اونچی کرو!
مامدانی نے پرجوش مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی قوم جو ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں دھوکہ کھا چکی ہے، یہ دکھا سکتی ہے کہ اسے کیسے شکست دی جاتی ہے تو وہ ہے وہی شہر جس نے اسے جنم دیا۔اور اگر کسی آمر کو ڈرانے کا کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے اُن حالات کو ختم کرنا جنہوں نے اسے طاقت دی۔ یہی صرف ٹرمپ کو نہیں بلکہ اُس جیسے اگلے شخص کو بھی روکنے کا راستہ ہے۔
ٹرمپ نے پہلے ہی دھمکی دی تھی کہ اگر مامدانی منتخب ہوئے تو وہ نیویارک سٹی کے لیے اربوں ڈالر کی وفاقی امداد روک سکتے ہیں، جیسا کہ وہ پہلے بھی ڈیموکریٹک رہنماؤں کے خلاف کر چکے ہیں۔انہوں نے CBS کے پروگرام 60 منٹس میں کہا “اگر آپ کے پاس ایک کمیونسٹ نیویارک چلا رہا ہے تو وہاں پیسہ بھیجنا فضول ہے۔
مامدانی نے جواب میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ،سن لیجیے،ہم میں سے کسی تک پہنچنے سے پہلے آپ کو ہم سب سے گزرنا ہوگا۔
مشکل سفر آگے
مامدانی کا غیر معمولی سیاسی سفر ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر جاری بحث کو نمایاں کرتا ہے کہ مستقبل اعتدال پسند ہو یا بائیں بازو کا۔سابق گورنر کومو نے کہا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ایک خانہ جنگی جاری ہے ایک انتہا پسند سوشلسٹ دھڑا اعتدال پسندوں کو چیلنج کر رہا ہے۔ میں ایک اعتدال پسند ڈیموکریٹ ہوں۔
سیراکیوز یونیورسٹی کے پروفیسر گرانٹ ریہر نے کہا کہ مامدانی کو ایک ایسے شہر میں مشکلات کا سامنا ہو گا جہاں ہر کوئی سیاسی چاقو تیز کر رہا ہے نیویارک سٹی کو چلانا آسان نہیں ہے۔
کومو کے انتخابی اجتماع میں مایوسی کا ماحول تھا کچھ شرکاء کا کہنا تھا کہ ٹرمپ فوری طور پر شہر میں نیشنل گارڈ تعینات کر سکتے ہیں، جبکہ دوسروں نے سلِیوا کو “مرکزی دائیں بازو کے ووٹ” تقسیم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
نیو جرسی میں ڈیموکریٹک امیدوار میکی شیریل، جو نیوی بحریہ کی سابق ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں، نے ٹرمپ کے حمایت یافتہ ریپبلکن جیک سیاتاریلی کو شکست دی۔
ورجینیا میں ڈیموکریٹک امیدوار ایبیگیل اسپینبرگر نے ریپبلکن لیفٹیننٹ گورنر وِنسم ایرل-سیرز کو شکست دی۔ ان ریاستی انتخابات میں دونوں جماعتوں نے اپنے بڑے رہنماؤں کو متحرک کیا — سابق صدر باراک اوباما نے اسپینبرگر اور شیریل کے لیے مہم چلائی۔
اوباما نے کامیابیوں کے بعد کہا ابھی بہت سا کام باقی ہے، لیکن مستقبل کچھ زیادہ روشن دکھائی دے رہا ہے۔





