اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔
امریکا کی سرپرستی میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کے مطابق اسرائیل 60 روز میں جنوبی لبنان سے اپنی فورسز کو واپس بلائے گا اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقے کا کنٹرول لبنانی حکومت سنبھالے گی، معاہدے کے مطابق حزب اللہ اپنے جنگجو اور اسلحے کو دریائے لطانی سے ہٹائے گی۔
لبنان میں جنگ بندی کا نفاذ پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 7 بجے سے ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللّٰہ نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں جنگ بندی معاہدہ ہونے پر جشن منایا گیا اور بدھ کو باضابطہ طور پر جنگ بندی کے آغاز کے بعد فوری طور پر خلاف ورزی کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کی جانب سے حملہ کیا گیا تو جنگ بندی معاہدہ ختم ہو جائے گا۔
جنگ بندی کے تحت ابتدائی دو ماہ میں حزب اللہ جنوبی لبنان سے اپنی مسلح موجودگی ختم کرے گی جب کہ اسرائیلی فوجی لبنان سے واپس اپنی سرحدی حدود میں چلے جائیں گے۔
لبنانی فوج کے ہزاروں اہلکاروں اور اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کو جنوب کی جانب تعینات کیا جائے گا جب کہ امریکہ کی سربراہی میں ایک عالمی پینل صورتِ حال کا جائزہ لے گا۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان میں سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر عربی زبان میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی لبنان سے بے دخل ہونے والے شہری فوری طور پر اپنے گھروں کو واپس نہ آئیں کیوں کہ فوج بدستور موجود رہے گی۔
دوسری جانب لبنان کے مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بدھ کی علی الصباح چار بجے سے جنگ بندی کا آغاز ہوا ہے لیکن ایک روز قبل اسرائیل نے بیروت پر متعدد فضائی حملے کیے جن میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدہ میں غزہ کا ذکر نہیں ہے جہاں فلسطینی عسکری تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے امریکہ اور فرانس کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی جسے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پیش کیا تھا۔