
21 ستمبر 2025، نیویارک — برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک آزاد، خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ تینوں ممالک نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل مشترکہ طور پر اس اقدام کا اعلان کیا، جسے دنیا بھر میں اسرائیل کے جنگی اقدامات کے خلاف ایک علامتی مگر مؤثر سفارتی پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا:
“فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے درمیان امن کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔”
Today, to revive the hope of peace for the Palestinians and Israelis, and a two state solution, the United Kingdom formally recognises the State of Palestine. pic.twitter.com/yrg6Lywc1s
— Keir Starmer (@Keir_Starmer) September 21, 2025
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، ویسٹ بینک کے انضمام سے گریز، اور دو ریاستی حل کے لیے اقدامات نہیں کیے، جس کے بعد یہ فیصلہ ناگزیر ہو گیا۔
کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے ایک بیان میں کہا:
“کینیڈا ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے اور ایک پرامن مستقبل کی تعمیر کے لیے فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہے۔”
Today, Canada recognises the State of Palestine. pic.twitter.com/zhumVJRBfe
— Mark Carney (@MarkJCarney) September 21, 2025
انہوں نے اسرائیلی بستیوں کی توسیع کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ حماس کو مستقبل کی فلسطینی ریاست میں کوئی کردار حاصل نہیں ہوگا۔ کینیڈا نے فلسطینی اتھارٹی سے جمہوری اصلاحات، انتخابات اور مکمل تخفیفِ اسلحہ کے وعدے لیے ہیں۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البنیز اور وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا:
“آج آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر فلسطین کو تسلیم کر رہا ہے، جو دو ریاستی حل کی جانب عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔”
My statement formally recognising the State of Palestine. pic.twitter.com/LnmrX29TCV
— Anthony Albanese (@AlboMP) September 21, 2025
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہشات کو تسلیم کرتے ہوئے آسٹریلیا یہ قدم اٹھا رہا ہے، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور طویل المدتی امن ہے۔
اسرائیل اور امریکہ کا ردعمل
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ان ممالک کے فیصلے کو “حماس کے دہشتگردی کے لیے انعام” قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست “کبھی نہیں بننے دی جائےگی۔”
Prime Minister Benjamin Netanyahu:
“I have a clear message to those leaders who are recognizing a Palestinian state after the horrendous October 7 massacre: You are rewarding terror with an enormous prize.https://t.co/4YmFyzC68S
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) September 21, 2025
امریکہ نے بھی واضح کیا کہ وہ موجودہ جنگ کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خلاف ہے، اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایسی کسی قرارداد کو ویٹو کرے گا۔
عالمی اور علاقائی تناظر
اب تک 147 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں، لیکن اقوامِ متحدہ کی مکمل رکنیت صرف سلامتی کونسل کی منظوری سے ممکن ہے۔
فرانس، پرتگال، آئرلینڈ، اسپین، لکسمبرگ اور مالٹا بھی آئندہ ہفتے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
اس پیشرفت سے اسرائیل کے سفارتی تنہائی میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 65,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطین کا ردعمل
فلسطینی وزیر خارجہ ورسن شاہین نے ان فیصلوں کو “امید کا پیغام” قرار دیا اور کہا کہ یہ دیرینہ تاریخی غلطیوں کی تصحیح کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ماخذ: یہ رپورٹ مختلف عالمی ذرائع بشمول Al Jazeera, Middle East Eye, اور Express Tribune کے متن کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، اور اسے خبر کے سیاق و سباق اور علاقائی ردعمل کو اجاگر کرتے ہوئے اردو قارئین کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔