بنگلہ دیش: عبوری حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی ختم کردی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک کی مرکزی اسلامی جماعت اور اس سے منسلک گروپوں پر عائد پابندی ختم کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے ’دہشت گردانہ سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے انسداد دہشت گردی کے ایک قانون کے تحت جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی پر بنگلہ دیش میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جو بعد ازاں پرتشدد مظاہروں اور پھر بغاوت میں تبدیل ہوگیا جس کی وجہ سے حسینہ واجد 5 اگست کو استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوئیں۔
حسینہ واجد کے مستعفی اور ملک سے فرار ہونے کے بعد ان کی جگہ قائم کی گئی عبوری حکومت نے گزشتہ روز ایک نوٹی فکیشن جاری کیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق جماعت اسلامی اور اس سے وابستہ افراد کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا کوئی خاص ثبوت نہیں ملا۔
جماعت اسلامی کی جانب سے سابق حکومت کی جانب سے تشدد کو ہوا دینے کے الزامات لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی ہے، جب کہ جماعت نے پابندی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ماورائے عدالت قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ 2013 میں ایک عدالتی فیصلے کے بعد جماعت اسلامی بنگلہ دیش میں انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے طور پر جماعت اسلامی کی رجسٹریشن بنگلہ دیش کے سیکولر آئین سے متصادم ہے۔
پارٹی کے وکیل ششیر منیر نے کہا کہ وہ اپنی رجسٹریشن کی بحالی کے لیے اگلے ہفتے کے اوائل میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے سابق وزیر قانون انیس الحق نے بتایا تھا کہ بنگلہ دیشی حکومت نے یکم اگست 2024 کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 2009 کے تحت ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں جماعت اسلامی اور اس کے طلبہ ونگ بنگلہ دیش اسلامی چھاترا شبیر کی تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔