ICC fined Babar Azam-Image Credit: PCB
تحریر: راشد زبیری
راولپنڈی کا شام ڈھلتا منظر اور ایک بھرپور شاٹ، جب بابر اعظم نے مدوشن کی گیند کو آن سائیڈ کی سمت کھیلا تو صرف ایک رن نہیں بنا، بلکہ 807 دنوں سے جاری بےچینی، تنقید اور انتظار کا بوجھ بھی ہلکا ہو گیا تین سالہ سنچری خشک سالی کے بعد اس ایک لمحے نے پاکستان کے اسٹار بلے باز کو وہاں واپس پہنچا دیا جہاں ان کی اصل پہچان ہے، تسلسل، وقار اور کلاس۔2023 کی آخری سنچری کے بعد ہر نئی اننگز بابر کے لیے ایک امتحان بن گئی تھی نصف سنچریاں آتی رہیں لیکن سو کا سنگ میل جیسے فاصلہ بڑھاتا رہا۔ ہوم سیریز کے پہلے میچ میں ہسرنگا کی گوگلی نے اُن کے اعتماد پر ایک اور خراش ڈال دی، مگر شاید یہی شکست دوسری اننگز کی مضبوط بنیاد تھی جمعہ کو راولپنڈی میں بابر نے وقت لیا، گیند کو سمجھا، اور اپنی کلاس کو خاموشی میں ترتیب دیا 115 گیندوں پر مکمل کی گئی سنچری محض ایک عددی کامیابی نہیں بلکہ ایک بیانیہ تھی کہ بڑے کھلاڑی اپنی رفتار نہیں کھوتے، صرف تھوڑا رک کر خود کو دوبارہ ترتیب دیتے ہیں۔اس سنچری کے ساتھ بابر کی بین الاقوامی سنچریوں کی تعداد 32 ہوگئی، جن میں 20 ون ڈے، 9 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی شامل ہیں۔ 104 نصف سنچریوں کا ذخیرہ اُن کی مستقل مزاجی کا صاف ثبوت ہے۔اصل کامیابی مگر یہ ہے کہ یہ سنچری بابر کے اعتماد کی واپسی تھی، پاکستان کے مڈل آرڈر کی نئی سانس، اور شائقین کے لیے ایک یاد دہانی کہ بابر اعظم اب بھی وہی بابر ہے، شفاف تکنیک اور دلکش اسٹروک پلے کا سنہری نام یہ صرف ایک اننگز نہیں تھی؛ شاید یہ بابر اعظم کے کیریئر کا نیا موڑ تھا، جہاں اعتماد، وقار اور عزم ازسرِنو جنم لیتا ہے۔



