گوگل نے آسٹریلیا کے نوعمر سوشل میڈیا پر پابندی کو نافذ کرنا ‘انتہائی مشکل’ قرار دیے دیا

گوگل نے آسٹریلیا کے نوعمر سوشل میڈیا پر پابندی کو نافذ کرنا ‘انتہائی مشکل’ قرار دیے دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیک دیو نے خبردار کیا ہے کہ نیا قانون بچوں کو محفوظ نہیں بنائے گا اور غیر ارادی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔گوگل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کا نوعمروں پر سوشل میڈیا پابندی قانون “انتہائی مشکل” ہے اور اس سے نقصان دہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں
ٹیکنالوجی کی دیو کمپنی الفابیٹ کی ذیلی ادارہ گوگل (GOOGL.O) نے پیر کے روز کہا کہ آسٹریلیا کے لیے 16 سال سے کم عمر افراد پر سوشل میڈیا استعمال کرنے کی پابندی کے قانون پر عملدرآمد کرنا “انتہائی مشکل” ہوگا۔ کمپنی نے خبردار کیا کہ حکومت کا یہ اقدام بچوں کو آن لائن زیادہ محفوظ نہیں بنائے گا بلکہ اس کے غیر ارادی منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
دنیا بھر کی حکومتیں اور ٹیک کمپنیاں آسٹریلیا پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، جو دسمبر میں 16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔
قانون کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عمر کی تصدیق کے لیے کسی سرکاری شناخت یا ویریفکیشن کا تقاضا نہیں کیا گیا، بلکہ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت (AI) اور صارفین کے رویے کے ڈیٹا کی مدد سے عمر کا اندازہ لگائیں۔
پیر کو آسٹریلیا میں پارلیمانی سماعت کے دوران، یوٹیوب کی گورنمنٹ افیئرز منیجر ریچل لارڈ نے کہا کہ حکومت کا پروگرام نیک نیتی پر مبنی ہے، لیکن اس کے “غیر ارادی نتائج” سامنے آ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: “یہ قانون نہ صرف نافذ کرنا انتہائی مشکل ہوگا بلکہ یہ اپنے وعدے کے مطابق بچوں کو آن لائن محفوظ بھی نہیں بنائے گا۔”
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا گوگل واشنگٹن میں حکام سے لابنگ کر رہا ہے تاکہ یہ مسئلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البنیز کے آئندہ واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات میں اٹھایا جا سکے، تو گوگل آسٹریلیا کی گورنمنٹ افیئرز ڈائریکٹر اسٹیف لوویٹ نے کہا کہ ان کے امریکی ساتھی اس مسئلے سے آگاہ ہیں جس کا کمپنی کو آسٹریلیا میں سامنا ہے۔
جولائی میں آسٹریلیا نے یوٹیوب کو اُن سائٹس کی فہرست میں شامل کر لیا جو اس قانون کے دائرے میں آتی ہیں حالانکہ ابتدا میں اسے اس کے تعلیمی استعمال کی وجہ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا لیکن دیگر ٹیک کمپنیوں کی شکایات کے بعد فیصلہ بدل دیا گیا۔ گوگل کا مؤقف ہے کہ یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے، سوشل میڈیا نہیں۔
ریچل لارڈ نے کہا،اچھی طرح سے تیار کردہ قانون سازی بچوں کو آن لائن محفوظ رکھنے کے لیے صنعت کی کوششوں کو مضبوط بنانے کا مؤثر ذریعہ ہو سکتی ہے۔ لیکن بچوں کو محفوظ رکھنے کا حل انہیں آن لائن آنے سے روکنا نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “اس کے بجائے، آن لائن سیفٹی ٹولز کا استعمال کیا جانا چاہیے اور والدین کو ایسے کنٹرولز فراہم کیے جائیں جن سے وہ اپنے بچوں کے آن لائن تجربے کی رہنمائی کر سکیں۔
آسٹریلیا نے نومبر 2024 میں “آن لائن سیفٹی ترمیمی قانون” منظور کیا تھا، جو نوجوانوں کی ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات سے متعلق خدشات کے باعث لایا گیا۔ اس قانون کے تحت کمپنیوں کو ایک سال کی مہلت دی گئی تھی، اور انہیں 10 دسمبر 2025 تک کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس غیر فعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔