اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی الیکشن کی دھوم پوری دنیا میں رہی جو مہنگا ترین الیکشن رہا ۔ امیدواروں نے انتخابی مہم پر 16 ارب ڈالر خرچ کرڈالے۔
امریکی میڈیا کے مطابق گذشتہ انتخابی مہم کے دوران 15 ارب ایک کروڑ ڈالر خرچ کئے گئے ۔ کملا ہیرس نے ایک ارب ڈالراور ٹرمپ نے 382 ملین ڈالر اکٹھے کئے۔
اضافی 694 ملین ڈالر متعلقہ کمیٹیوں سے وصول کئے گئے۔اخراجات کا بڑا حصہ 10 ارب 50 کروڑ ڈالر اشتہارات پر خرچ کئے گئے۔
الیکشن میں کتنے فنڈز اکٹھے ہوئے؟
ڈیموکریٹس کی کملا ہیرس نے جیسے ہی صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کیا تو اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ان کے کیمپین فنڈ میں 81 ملین ڈالر جمع ہو گئے، تین مہینوں میں یہ رقم بڑھ کر 1 ارب ڈالر ہو گئی ہے جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ادھر ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے پاس بھی بہت پیسہ ہے۔ ستمبر تک ٹرمپ نے 160 ملین ڈالر جمع کر لیے تھے، یہ رقم الیکشن اشتہارات، ریلیوں اور آن لائن کیمپین کیلئے استعمال ہوتی ہے۔
امریکا میں انتخابی مہم کی فنانسنگ کو شفاف رکھنے کیلئے کئی قوانین ہیں، جیسے سیاسی جماعت کو پیسہ دیا جا سکتا ہے لیکن امیدواروں کو براہ راست فنڈز دینے کی حد مقرر ہے۔ قانونی طور پر ایک شخص ایک امیدوار کو 3300 ڈالرز سے زیادہ رقم نہیں دے سکتا۔
سیاست میں پیسے کا اثر رسوخ پریشانی کی بات ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاست میں پیسے کا اثر رسوخ پریشانی کی بات ہے کیونکہ پھر یہ سوال اٹھتا ہے کہ آیا یہ الیکشن عوام کی مرضی کا عکاس ہے یا امیر ڈونرز کی مرضی کو ظاہر کرتا ہے۔
دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شامل متنازع ارب پتی ایلون مسک نے جولائی میں اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کی حامی سپر PAC کو الیکشن سے پہلے ہر مہینے 45 ملین ڈالرز دیں گے۔
اسی طرح ایک اور قدامت پسند ارب پتی میریم ایڈلسن نے بھی ٹرمپ کی حامی سپر PAC کو 95 ملین ڈلر کا الیکشن چندہ دیا۔