غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ناگزیر ضرورت بن چکا ہے: امریکہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لیے امریکہ سمیت دیگر ثالث ممالک کوششیں کررہے ہیں، تاہم کئی ماہ کی مسلسل کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ایسے میں امریکہ نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ غزہ میں معاہدہ ضروری ہے۔
چند روز قبل 6 دیگر قیدیوں کی لاشیں ملنے کے بعد منگل کو امریکہ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلیے تیزی اور لچک دکھانے پر زور دیا تھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں اب بھی درجنوں قیدی ہیں جنہیں واپس کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے غزہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تھی۔ انہوں بے زور دیا کہ حماس اور اسرائیل کو معاہدے کے لیے لچک دکھانا چاہیے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہاکہ چھ قیدیوں کا قتل جن کی لاشیں اسرائیلی فورسز نے گزشتہ اتوار کو برآمد کی تھیں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور باقی قیدیوں کو رہا کرنے کی فوری ضرورت کا تقاضا کرتی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہفتے کے آخر میں جو کچھ ہوا اس سے اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد پورا کرنا کتنا ضروری ہے، ان کی ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے ’العربیہ‘ کو دیے گئے بیانات میں مزید کہا کہ امریکی بیانات ایماندارانہ ہیں جب وہ کہتے ہیں کہ دنیا غزہ کے حوالے سے معاہدے کے بہت قریب ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مذاکرات معاہدے کے حوالے سے خلا کو کم کرنے میں کامیاب رہے اور اسے مکمل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔