21 نومبر کو پاکستان نے اپنا دوسرا فیفا ایشین کوالیفائنگ راؤنڈ اسلام آباد میں کھیلا جہاں اس نے جناح فٹ بال اسٹیڈیم میں تاجکستان کی ٹیم کی میزبانی کی۔ اس سے قبل پاکستان پہلے ہی سعودی عرب کے ہاتھوں 4-0 سے شکست خوردہ ہے۔
اس شاندار میچ کو دیکھنے کے لیے ہجوم کا امکان نہیں تھا لیکن منگل کی دوپہر تقریباً 20,000 لوگوں نے پاکستانی فٹ بال ٹیم کو کھیلتے دیکھا۔
میچ کا آغاز چوتھے منٹ میں تاجکستان کے کھلاڑی عمربوک پرویزون کو پیلا کارڈ دیکھنے کو ملا۔ 9ویں منٹ میں کامولوف عمادانی نے تاجکستان کے لیے پہلا گول کر کے ہجوم کو خاموش کر دیا، اس نے تاجکستان کے لیے دو گول داغے۔ اگلا گول 14ویں منٹ میں سویروف رستم نے کیا۔ پاکستان کی جانب سے واحد گول راہس نبی نے کیا جنہوں نے ایک پاس پر گیند کو خوبصورتی سے کِک کر ک بال کو گول کیا لیکن جلد ہی عمربویف پرویزون نے پہلا، تاجکستان کے لیے تیسرا اور میچ کا چوتھا گول کیا۔ پہلے ہاف کے اختتام پر گول 4-1 رہا۔
دوسرے ہاف کا آغاز پاکستان کی جانب سے دو یا تین اچھے حملوں سے ہوا لیکن تاجکی دفاعی لائن ان کے اور ان کے گول کے درمیان رکاوٹ بن کر کھڑی تھی۔ پاکستان کی جانب سے محب اللہ کی جگہ محمد صدام اور علی عزیر محمود کو عالمگیر علی خان کی جگہ 63ویں منٹ میں میچ میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ لیکن بدلے میں، 66ویں منٹ میں تاجکستان کے لیے پانچواں گول دیکھا، ایسا لگتا تھا کہ پاکستان کے لیے کچھ بھی کام نہیں آیا۔ پاکستانی کھلاڑی گیند پر اپنا قبضہ کھوتے رہے۔ ایک طرف تاجکستان نے اپنے کم عمر کھلاڑیوں بوریزود علیجونی اور سمیف شہروم کی جگہ سویروف رستم اور ذلیلوف علیشیر کو تجربہ فراہم کیا لیکن دوسری طرف پاکستان نے فرید اللہ کی جگہ مامون موسیٰ خان کو لے کر گول کرنے کی کوشش کی اور محمد سہیل کو عبدالصمد کے ساتھ متعارف کرایا۔
تاجکستان کے کھلاڑی عامر جورابوف کو 78ویں منٹ میں یلو کارڈ ملا۔ تاجکستان نے صفروف مانوچہر کو واپس بلایا اور کھیل کے 84 ویں منٹ میں قربانوف صادق جون کو کھیل میں بھیج دیا، اس کے ساتھ کمولوف امدانی کے متبادل کے ساتھ مابتشویف شیروونی کو بھیجا گیا۔ کھیل کے 88ویں منٹ میں خلائیف رسلان کو بھی اس فٹبال میچ میں کھیلنے کا موقع ملا۔ آخری گول سمیف شہروم نے کھیل کے 91ویں منٹ میں کیا جو 68ویں منٹ میں متبادل کھلاڑی کے طور پر کھیل کے لیے آئے۔
میچ کا اختتام 6-1 کے اسکور کے ساتھ ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس منعقد کی گئی.
میچ کی ویڈیو رپورٹ ملاحظہ کریں.
پیٹر سیگرٹ نے پاکستان کے خلاف بڑے مارجن سے جیتنے کے لیے بہترین جذبات کا اظہار کیا لیکن اسٹیفن کانسٹینٹائن موسم، پچ یا وقت کا کوئی بہانہ نہ بناتے ہوئے کارکردگی سے خوش نظر نہیں آئے لیکن انھوں نے فٹبال کے کھلاڑیوں کو اکثر گیند کھونے اور گول ماننے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے پاکستانی فٹ بال کے لیے نیشنل لیگ کی ضرورت پر زور دیا.
پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک نے قومی ٹیم کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی ٹیم کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی قرار دیتے ہوئے اس کی تصدیق کی۔ پاکستان میں قومی سطح کی لیگ شروع کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اسٹیفن کانسٹینٹائن اور کھلاڑیوں کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں اسٹیفن کانسٹینٹائن اور اپنے کھلاڑیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمیں خوش کرنے کے لمحات فراہم کئے۔ جس نے پاکستانی فٹ بال کو زندہ رکھا ہوا ہے۔