پاکستان کے ساتھ قرض کی دوسری قسط کا معاہدہ رواں ہفتے متوقع: آئی ایم ایف
تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے جائزے کے لیے آئی ایم ایف کا ایک وفد دو نومبر سے پاکستان میں ہے.عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ پاکستان کا دورہ کرنے والا جائزہ مشن قرض کی آئندہ قسط کے اجرا کے معاہدے کےقریب ہے اور یہ ’کسی بھی دن ہو سکتا ہے۔‘
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا ایک وفد فنڈ کے اعلیٰ عہدیدار ناتھن پورٹر کی سربراہی میں دو نومبر سے پاکستان کے دورے پر ہے جہاں وہ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سمیت دیگر حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے پہلے جائزے پر تفصیلی بات چیت کر چکا ہے۔
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا انٹرویو بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ پر نشر ہوا ہے جس میں ٹی وی میزبان نے جب ان سے پاکستان سے متعلق سوال پوچھا تو کرسٹالینا کا کہنا تھا کہ معاہدے کے قریب ہیں۔ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ جائزے پر معاہدہ ایک ہفتے کے اندر ہو جائے گا، تو اب یہ کسی بھی دن ہو جائے گا۔کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ پاکستانی حکام اور وزیر خزانہ شمشاد اختر کی کوششیں ستائش کے قابل ہیں کیوں کہ وہ بہت مشکل وقت میں آئی ایم ایف پروگرام پر کاربند رہے۔
ٹی وی میزبان نے کرسٹالینا سے سوال کیا کہ پاکستانی معیشت کا اہم مسئلہ کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات‘پاکستان کی معیشت کا اہم مسئلہ ہے.آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ اس وقت پاکستان جی ڈی پی (یعنی ملک کی مجموعی قومی پیدوار) کا 12 فیصد ٹیکس وصول کرتا ہے اور ہم کہہ رہیں کہ یہ کم از کم 15 فیصد ہونا چاہیے۔