
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مزدوروں کاعالمی دن ان کے حقوق کے تحفظ کے عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جارہا ہے۔
اس سال اس دن کا موضوع ’موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں کام کی جگہ کو محفوظ اور مزدوروں کی صحت کو یقینی بنانا‘ ہے۔
مختلف سرکاری اور نجی تنظیموں نے محنت کشں طبقے کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کانفرنسز اور سیمینارز سمیت مارچ کے انعقاد کا اہتمام کیا ہے،دینا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھر میں عام تعطیل بھی ہے۔مگر بڑی تعداد میں مزدور یکم مئی کو بھی چھٹی منانے کے بجائےکام میں مصروف ہیں تاکہ محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر سکیں۔
آج یکم مئی کا دن یوم مزدور کہلاتا ہے مگر آج کے دن بھی سورج طلوع ہوتے ہی مزدور اپنے بچوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے گھر سے نکل جاتا ہے، گرمی ہو یا کڑی دھوپ، موسم کی سختی کی پرواہ کیے بغیر محنت و مشقت سے کام کرتا ہے، اس امید کے ساتھ کہ غروب آفتاب پر ملنے والی دیہاڑی سے اس کے گھر کا چولہا جلے۔
سورج کی تپتی نظروں سے آنکھیں ملانے والا دیہاڑی دار مزدور اپنے حقوق اور کم اجرت ملنے پر حکومت کی عدم توجہی پر پریشان دکھائی دیتا ہے تاہم بھوک و افلاس، بے بسی کی زندگی کی گاڑی کو دھکیل رہا ہے تاکے مہنگائی کے طوفان اور پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنا سفر طے کر سکے۔
مزدوروں کے مسائل سے باخبر حکومت مزدوروں کے حال و حالات کو بدلنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھا رہی۔مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے حکومت کو چاہیے مزدوروں کے حقوق کیلئے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کرکے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے.
یوم مئی کی جڑیں 19ویں صدی کے اواخر کی مزدور تحریک میں ہیں۔ امریکہ میں یوم مئی کی چھٹی پہلی بار 1886 ءمیںدی گئی۔
اسی سال یکم مئی کو ملک بھر میں لاکھوں مزدوروں نے کام کے بہتر حالات اور کم اوقات کار کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کی۔
ہڑتال پہلے تو پرامن تھی، لیکن 4 مئی کو شکاگو میں مزدوروں کے مظاہرے میں ایک بم دھماکہ ہوا، جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اس واقعہ نے مزدور تحریک کو تقویت بخشی اور یوم مئی مزدوروں کی یکجہتی اور احتجاج کے دن کے طور پر منانے کا باعث بنا۔