عمران خان کی حکومت گرانے میں کوئی امریکی ملوث نہیں تھا: ڈونلڈ لو
اردو انٹرنیشنل ( مانیٹرنگڈیسک) تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں ’انتخابات کے بعد پاکستان: پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور امریکہ پاکستان تعلقات کا جائزہ‘ کے عنوان سے سماعت ہوئی جس میں ڈونلڈ لو کو بطور گواہ طلب کیا گیا۔
سماعت کے دوران امریکہ کے معاون وزیرِ خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی اُمور ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکہ یا میں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔
سماعت کےدوران کمیٹی کے چیئرمین جو ولسن نے ڈونلڈ لو سے پوچھا کہ ایسے الزامات ہیں کہ امریکی حکومت نے سازش کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرائی۔ انھوں نے اِن قیاس آرائیوں پر ڈونلڈ لو سے جواب طلب کیا۔
جس پر ڈونلڈ لو نے بطور گواہ اپنے بیان میں کہا کہ سائفر کے حوالے سے لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں، امریکا یا میں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔
ڈونلڈ لو کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اس سے متعلق میڈیا پر خبریں دیکھی ہیں، اسے پاکستان میں مبینہ لیک سائفر کا نام دیا گیا، جو یہاں کے سفارت خانے سے مبینہ طور پر لیک ہونے والی سفارتی کیبل ہے‘۔
سائفر کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ “میں اس نکتے پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ الزامات، یہ سازشی تھیوری، جھوٹ اور سراسر غلط بیانی تھی۔”
ڈونلڈ لو نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانے کے الزامات کے دوران مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
اُں کا کہنا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تشدد اور دھمکیوں کی نوبت آجائے۔