اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطینی خاندانوں نے منگل کے روز امریکی محکمۂ خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ یہ مقدمہ دسیوں ہزار افراد کی ہلاکت اور انسانی بحران کا سبب بننے والی غزہ جنگ میں واشنگٹن کی جانب سے اسرائیلی فوج کی حمایت پر دائر کیا گیا ہے۔ یہ بات عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات سے معلوم ہوئی ہے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے لیے امریکی ضلعی عدالت میں دائر کردہ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کے ماتحت امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیلی فوجی یونٹوں کی مالی امداد اور حمایت جاری رکھنے کے لیے انسانی حقوق کے امریکی قانون کی دانستہ خلاف ورزی کی۔ ان فوجی یونٹوں پر غزہ اور مغربی کنارے میں مظالم کا الزام ہے۔
لیہی قوانین ایسے افراد یا سکیورٹی فورس یونٹس کو امریکی فوجی امداد فراہم کرنے سے منع کرتے ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کریں اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جائے۔ عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل دونوں نے اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
واشنگٹن کو انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے اپنی حمایت برقرار رکھے ہوئے ہے اور پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا، “محکمہ خارجہ کی لیہی قانون کے نفاذ میں ناکامی خاص طور پر غزہ جنگ میں اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں غیر معمولی اضافے کے تناظر میں حیران کن ہے۔”
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق علاقے میں اسرائیلی حملوں میں 45,000 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
غزہ، مغربی کنارے اور امریکہ کے پانچ فلسطینیوں نے یہ مقدمہ دائر کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی مدعی غزہ کے ایک استاد ہیں جو موجودہ جنگ میں سات بار بے گھر اور اپنے خاندان کے 20 افراد سے محروم ہو چکے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے صحافیوں کو محکمۂ انصاف کی طرف بھیج دیا جس نے کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔