اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے امریکی ڈاکٹروں سے ملاقات کے بعد 2500 بچوں کو فوری طبی علاج کے لیے غزہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر ان بچوں کو فوری طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو آنے والے ہفتوں میں ان بچوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 19 جنوری کو جنگ بندی سے چند دن قبل اعلان کیا تھا کہ 12,000 سے زائد مریض طبی انخلاء کے منتظر ہیں، اور امید ظاہر کی تھی کہ جنگ بندی کے دوران اس عمل میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔
کیلیفورنیا کے معروف ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ ان مریضوں میں 2500 بچے شامل ہیں، جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے 25 مارچ سے 8 اپریل 2023 تک غزہ میں کام کیا، اور وہاں کے خوفناک حالات کا مشاہدہ کیا۔ فیروز سدھوا نے یو این کے سیکریٹری جنرل گٹیرس سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں خبردار کیا کہ : “تقریباً 2500 بچے ہیں جنہیں اگلے چند ہفتوں میں موت کا خطرہ لاحق ہے۔ کچھ ابھی مر رہے ہیں، کچھ کل مر جائیں گے، اور کچھ اگلے دن۔”
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے غزہ کے بحران پر عالمی برادری سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گٹیرس نے کہا کہ ان بچوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک 5,383 مریضوں کو غزہ سے نکالا جا چکا ہے۔ زیادہ تر مریض رفح کراسنگ بند ہونے سے پہلے پہلے سات ماہ میں مصر منتقل کیے گئے تھے۔