ترکیہ ایران کو اسرائیل پر جوابی حملے سے روکے : امریکہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے ترکیہ اور بعض دوسرے اتحادیوں سے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے قائل کریں کہ وہ اسرائیل پر جوابی حملہ کرنے سے روک جائے۔
یہ امریکی درخواست اس تناظر میں سامنے آئی جب ایران تہران میں حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کی ہلاکت کے واقعے پر اور حزب اللہ بیروت میں اپنے کمانڈر فواد شکر کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کا جواب دینے کے لیے اسرائیل کو دھمکی دے چکے ہیں۔ اور امریکہ نے اپنے جنگی اثاثے اسرائیل کی مدد کے لیے خطے میں بھیجے ہیں۔
ترکیہ کے لیے امریکی سفیر جیف فلیک نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ‘ خطے میں ایران اور اس کے اتحادیوں، حماس اور حزب اللہ کے اسرائیل پر متوقع حملوں سے خوف ہے۔ ہم نے ترکیہ سمیت اپنے ان تمام اتحادیوں جن کے ایران سے تعلقات ہیں انہیں کہا ہے کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے کے لیے کہیں۔ جیف فلیک ترکیہ میں اپنے دور سفارت کے اختتام پر صحافیوں کے ساتھ پیر کے روز ایک نشست میں گفتگو کر رہے تھے۔
واضح رہے امریکہ اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں کچھ رخنہ رہا ہے کہ امریکہ نے شامی کردوں کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے جو ترکیہ کے نزدیک دہشت گرد ہیں۔ اتفاق ہے کہ امریکہ کے نزدیک دہشت گرد اور لوگ ہیں اور دوسرے ملک امریکی اتحادیوں کو دہشت گردی کے اسی معیار پر دیکھتے ہیں جو امریکہ نے اپنے مخالفین کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔
تاہم فلیک کا کہنا ہے ‘ میرے خیال میں امریکہ اور ترکیہ کے درمیان تعلقات اب بہتر ہیں۔ ترکیہ نے امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم اور مفید کردار ادا کیا ہے۔’
ترکیہ اس سلسے میں مذاکرات میں شریک نہیں تھا ، مگر اس نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق لاجسٹکس میں اہم کردادر ادا کیا ہے۔’
امریکی سفیر نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ‘ غزہ کی صورت حال کافی مشکل ہے۔ اسرائیل کے بارے میں ایردوآن کا بیانیہ ایسا ہے اس سے ترکیہ کے لیے مشکلات بڑھی ہیں کہ وہ مفید کردار ادا کرتا، تاہم امریکہ اور ترکیہ کے درمیان فاصلے میں اس وقت سے کمی آئی ہے جب سے امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے سرگرمی سے کہنا شروع کیا ہے۔’
اسی طرح امریکی سفیر نے ترکیہ کے راستے روس جانے والے فوجی مشینری کے بارے تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کے بقول یہ امر امریکہ کے لیے مسلسل تشویش کا باعث ہے۔