اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے مائیک والز کا انتخاب کیا ہے۔ یہ بات کئی امریکی ذرائع کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ والز جنگیں لڑنے والے سینئر فوجی رہ چکے ہیں۔ انھوں نے افغانستان، مشرق وسطی اور افریقا میں خدمات انجام دیں۔
قومی سلامتی کا مشیر نہایت مؤثر عہدہ ہے جس پر تقرر صدر کی جانب سے کیا جاتا ہے اور اس تقرر کو سینیٹ کی توثیق کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے۔ قومی سلامتی مشیر نیشنل سیکورٹی کی تمام اعلی ترین ایجنسیوں کے درمیان رابطہ کاری انجام دیتا ہے۔ وہ صدر کو مطلع کرنے اور اس کی پالیسیوں پر عمل درآمد کا پابند ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ مائیک والز ایوان نمائندگان کے رکن اور امریکی اسپیشل فورسز کے ریٹائرڈ افسر ہیں۔ وہ نیشنل گارڈز میں کرنل کے عہدے پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔ جہاں انھوں نے 2021 میں افغانستان سے انخلا پر جو بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا وہاں وہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے متعلق آراء کو کئی بار علانیہ طور پر سراہ چکے ہیں۔
مائیک والز واشنگٹن میں سیاسی محکموں میں طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ وہ ماضی میں دو وزرائے دفاع ڈونلڈ رمسفیلڈ اور روبرٹ جیٹس کے دور میں دفاعی پالیسی کے ڈائریکٹر رہے۔ سال 2018 میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ ایوان نمائندگان میں مسلح افواج کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ اسی طرح وہ انٹیلی جنس کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد 2022 میں والز نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ وہ روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے کئیف حکومت کو مزید اسلحہ فراہم کرے۔ تاہم گذشتہ ماہ ان کا یہ موقف سامنے آیا کہ یوکرین میں امریکا کے مقاصد کا از سر نو جائزہ نا گزیر ہے۔