پی سی بی نے ٹیسٹ ٹور کے لیے بنگلہ دیش کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی درخواست کا جواب دے دیا

0
99
PCB responded to Bangladesh security consultant's request for Test tour-PCB
PCB responded to Bangladesh security consultant's request for Test tour-PCB

پی سی بی نے ٹیسٹ ٹور کے لیے بنگلہ دیش کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی درخواست کا جواب دے دیا

اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک ) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ماہ کے آخر میں دورہ پاکستان کے لیے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی )کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی درخواست کا جواب دیا۔

بی سی بی عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے دورہ پاکستان کے لیے حکومت سے سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی درخواست کی ہے بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم 17 اگست کو اسلام آباد پہنچے گی دو میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 21 اگست سے کھیلا جائے گا۔

بی سی بی کرکٹ آپریشنز کے چیئرمین جلال یونس نے کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے اور ہمیں ریاستی سطح پر سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے دوران بنگلہ دیشی ٹیم کو ریاستی سطح پر سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی کئی بین الاقوامی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور وہ سیکورٹی سے مطمئن تھیں۔

ہمیں سیکورٹی کے حوالے سے بھی تشویش ہے لیکن ہمیں بہت زیادہ یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں ہم نے حکومت سے سیکیورٹی کنسلٹنٹ کی درخواست کی ہے کہ وہ کنسلٹنٹ کے ساتھ مسلسل رابطے کو یقینی بنائے۔

دریں اثنا، بی سی بی کی درخواست پر پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی مینیجرز یا کنسلٹنٹس کو اب میڈیا مینیجر یا ٹیم ڈاکٹر کی طرح پلیئر اسپورٹ اہلکاروں کا حصہ سمجھا جاتا ہے یہاں تک کہ آئی سی سی مینز ٹی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور دیگر دو طرفہ سیریز میں بھی ٹیموں نے سیکیورٹی مینیجرز کے ساتھ سفر کیا ہے۔

اگر بی سی بی آئندہ ٹیسٹ ٹور کے لیے اپنی ٹیم مینجمنٹ کے حصے کے طور پر کسی سیکیورٹی کنسلٹنٹ کو شامل کرنا چاہتا ہے تو یہ ان کا اختیار ہے لیکن ابھی تک، بی سی بی نے پی سی بی کے ساتھ کسی قسم کے سیکیورٹی خدشات کا اظہار نہیں کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت، بین الاقوامی اصولوں کے حصے کے طور پر، پی سی بی نے گزشتہ ماہ بی سی بی کے ساتھ ایم او یو کے ساتھ سیکیورٹی پلان کا اشتراک کیا اور کوئی سوال یا اضافی درخواستیں موصول نہیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش اے کرکٹ ٹیم 7 اگست کو اسلام آباد پہنچ رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان کے ساتھ کوئی سیکیورٹی کنسلٹنٹ یا سیکیورٹی منیجر نہیں ہوگا۔