
ٹرمپ کی جنرل عاصم منیر سے قربت کے بعد پاکستان کی عالمی حیثیت میں اضافہ،بلومبرگ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو گلے لگانے اور انہیں “عظیم آدمی” قرار دینے کے بعد پاکستان کا عالمی قد بڑھ رہا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک ایسا جنگ بندی معاہدہ کرایا جس نے جنوبی ایشیا میں ممکنہ تباہ کن بحران کو روک دیا۔ اس بدلتی صورتحال نے اسلام آباد کو خوش کر دیا ہے، جہاں حکام نے مئی میں ہونے والی جھڑپ کو “واضح فتح” قرار دیا ہے، بلومبرگ نے جمعے کو رپورٹ کیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات میں شدید بگاڑ کے بعد صورتحال پلٹ گئی ہے، جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھارت پر دنیا کے بلند ترین ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔
امریکی کانگریس کی رپورٹ،پاکستان نے بھارت کو شکست دی
بلومبرگ کے مطابق ایک سال پہلے بھارت، چین پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکی حکمتِ عملی کا مرکزی ستون تھا جبکہ پاکستان محض ایک ضمنی عنصر سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب جب ٹرمپ بھارت پر بھاری ٹیرف لگا رہے ہیں، دو دہائیوں سے جاری امریکی پالیسی پر مکمل طور پر نظرِثانی ہوچکی ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔
رپورٹ مزید کہتی ہے جیسے جیسے ٹرمپ اور مودی میں کشیدگی بڑھ رہی ہے،ویسے ویسے ٹرمپ نے جنرل منیر کو گلے لگایا ہے جو پہلے نسبتاً غیر معروف کمانڈر تھے، مگر بھارت کے ساتھ مئی کی جھڑپ کے بعد قومی ہیرو بن گئے ہیں۔
ٹرمپ اب بھارت-پاکستان تنازع میں بات کرتے ہوئے منیر کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے، انہیں ‘عظیم آدمی’ قرار دیتے ہیں اور مودی کے برابر کھڑا کرتے ہیں۔
یہ تبدیلی خطے میں پاکستان کی جیو پولیٹیکل طاقت کو دوبارہ زندہ کر رہی ہے۔تاہم رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں اس نئے رجحان نے دہائیوں پر محیط دو جماعتی اتفاق رائے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
امریکی پالیسی حلقوں میں تشویش
جو بائیڈن انتظامیہ میں نائب وزیرِ خارجہ کرٹ کیمبل نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ ہمارے تقریباً تمام اسٹریٹجک مفادات بھارت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ٹرمپ مودی تعلقات کے ‘مکمل ٹوٹنے’ سے دیرپا نقصان ہو سکتا ہے۔
نیشا بسل جو ایشیا گروپ کی پارٹنر اور سابق امریکی معاون وزیرِ خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ہیں نے کہا کہ بہتر امریکی–پاکستانی تعلقات سے امریکہ کو بھارت پر “لیوریج” بھی مل سکتا ہے۔
ان کے مطابق دونوں تعلقات اپنی جگہ پر اہم ہیں۔ امریکہ کو پاکستان پر اثرانداز ہونے اور بحران کے وقت دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھنا ضروری ہے۔ آپ ایسا پاکستان نہیں چاہیں گے جو امریکی اثر سے مکمل طور پر آزاد ہو جائے۔
پاکستان میں جنرل منیر کی مقبولیت میں اضافہ
رپورٹ کے مطابق مئی کی جھڑپ کے بعد پاکستان میں جنرل منیر کی مقبولیت میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔
بلال اظہر کیانی وزیرِ مملکت برائے خزانہ، نے بلومبرگ کو بتایا ہم نے اپنا دفاع کیا، ہم جیتے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ جو سفارتی کردار ہم نے موجودہ عالمی صورتحال میں ادا کیا وہ بھی قابلِ تحسین ہے۔
جیو پولیٹیکل کنسلٹنگ فرم ٹی ڈی آئی کے سی ای او اور اسلام آباد میں سابق امریکی سفارتخانے کے چیف آف اسٹاف جے ٹروزڈیل کے مطابق یہ جھڑپ “پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان مزید مضبوط ہم آہنگی کا باعث بنی ہے۔”
انہوں نے کہا امریکی مداخلت اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والے نتائج نے پاکستان کو اپنی کامیابی کا مستحق دعویدار بنا دیا، جس نے مشترکہ کوششوں کو مزید مستحکم کیا۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان ترجیحات میں تیزی
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد نے ان شعبوں کو تیزی سے ترجیح دینا شروع کر دیا ہے جنہیں ٹرمپ اہم سمجھتے ہیں، جیسے
کرپٹو کرنسی ریگولیشن
انسداد دہشت گردی کارروائیاں
اسی دوران امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف 19 فیصد تک کم کر دیا ہے جو بھارت کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
سعودی عرب اور چین کے ساتھ توازن
امریکہ کے علاوہ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط کیے ہیں، گزشتہ ماہ معاشی معاہدہ جبکہ اس سے پہلے دفاعی معاہدہ طے پایا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا دنیا بھر میں اس وقت پاکستان کی قیادت کو — تمام چیلنجوں کے باوجود — انتہائی مؤثر اور ذمہ دار سمجھا جا رہا ہے۔
تاہم بلومبرگ نے خبردار کیا کہ پاکستان کے لیے بڑا چیلنج یہ ہوگا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات بڑھاتے ہوئے چین جو پاکستان کا سب سے بڑا دفاعی اور معاشی شراکت دار ہے کے ساتھ توازن کیسے برقرار رکھے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا چین بھی دیرینہ شراکت دار ہے اور امریکہ بھی۔ دونوں جانتے ہیں کہ ہم دونوں کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھ رہے ہیں۔
امریکہ کی پاکستان کی معدنیات میں دلچسپی
رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی امریکی نے ستمبر میں پاکستان میں ریئر ارتھ میٹلز کی تلاش اور ترقی کے لیے ایک ایم او یو پر دستخط کیے۔
یہ معاہدہ فلوڈا میں ٹرمپ اور جنرل منیر کی ملاقات کے بعد ممکن ہوا۔
کمپنی کے کمرشل ڈائریکٹر مائیک ہولو مین نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ امریکہ کے لیے ایک سیاسی کامیابی بھی بنے۔




