
پاک-سعودی دفاعی معاہدہ سے قطر پر اسرائیلی حملے کا تعلق نہیں،خواجہ آصف کی وضاحت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ حال ہی میں طے پانے والا پاک-سعودی دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے یا موجودہ عالمی بحران کا ردعمل نہیں ہے، بلکہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو باضابطہ شکل دینے کے لیے طے پایا ہے۔
معاہدے کی اصل نوعیت
خواجہ آصف نے زیٹیو پلیٹ فارم پر صحافی مہدی حسن کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ یہ دفاعی معاہدہ “قطر میں جو کچھ ہوا اس کا ردعمل نہیں ہے”، اور اس پر کافی عرصے سے بات چیت جاری تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ”ہم نے اس تعلق کو باضابطہ شکل دے دی ہے، جو اس سے قبل کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔”
یہ معاہدہ طے پایا کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، جس سے ریاض اور اسلام آباد کے درمیان دفاعی تعاون مضبوط ہوگا۔
وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان دستخط
یاد رہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں ‘اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ’ پر دستخط کیے۔ اس موقع پر یہ بات سامنے آئی کہ دونوں ممالک دفاعی تعاون اور مشترکہ سلامتی کے حوالے سے مزید واضح اور باقاعدہ فریم ورک پر متفق ہیں۔
جوہری ہتھیاروں کا معاملہ واضح
انٹرویو میں وزیر دفاع نے پاکستان کی جوہری صلاحیتوں سے متعلق سوال پر کہا کہ”جوہری ہتھیار اس معاہدے کا حصہ نہیں ہیں اور یہ ایجنڈے پر نہیں ہیں۔”انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ سعودی عرب پاکستان سے جوہری ہتھیار خرید سکتا ہے، اور کہا کہ یہ صرف سنسنی خیزی ہے۔
پاک-سعودی دفاعی تعلقات کی تاریخ
خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان کی فوجی موجودگی سعودی عرب میں 5 سے 6 دہائیوں پر محیط ہے، اور عروج پر یہاں 4 سے 5 ہزار اہلکار موجود تھے۔ موجودہ دفاعی معاہدہ اسی طویل تعلقات کو رسمی شکل دیتا ہے۔
پاک-چین تعلقات پر اثرات؟
مہدی حسن نے وزیر دفاع سے سوال کیا کہ آیا امریکا کے ساتھ تعلقات چین کے ساتھ اہم تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ”نہیں، یہ چین کے ساتھ ایک آزمودہ اور قابل اعتماد تعلق ہے جو 50 کی دہائی کے اواخر سے قائم ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان کے لیے “بہت قابل اعتماد اتحادی” رہا ہے اور ہمارے ہتھیاروں کا ایک بڑا حصہ چین سے آتا ہے، دفاعی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔
موجودہ عالمی اور علاقائی صورتحال
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر پر حالیہ حملے اور عرب سربراہی اجلاس نے مشترکہ سلامتی کے رجحان کی وضاحت کی۔ اس کے علاوہ، پاک-بھارت کشیدہ تعلقات اور ایران-اسرائیل جنگ بھی اس معاہدے کے پس منظر کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاک-سعودی دفاعی معاہدہ طویل المدتی تعلقات کی باضابطہ شکل ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کا ردعمل نہیں، اور اس میں جوہری ہتھیار شامل نہیں۔ پاک-چین تعلقات بھی مضبوط ہیں اور پاکستان کا دفاعی مستقبل چین کے ساتھ مضبوط تعلقات پر مبنی ہے، جبکہ امریکا کے ساتھ تعلقات محدود یا متوازی سطح پر قائم ہیں۔