
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) — نیٹو نے روس کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا ہے، جو نیٹو اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ اتحاد نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن فوجی اور غیر فوجی ذرائع استعمال کرے گا۔
نیٹو کے مطابق روسی فوجی طیارے نے پچھلے ہفتے ایسٹونیا کی فضائی حدود میں بغیر اجازت داخل ہو کر چند منٹ تک پرواز کی۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب روس اور مغربی ممالک کے درمیان یوکرین جنگ اور مشرقی یورپ میں کشیدگی پہلے ہی عروج پر ہے۔ ایسٹونیا نیٹو کا رکن ملک ہے اور اس کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ روس نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہو۔ نیٹو کے ریکارڈ کے مطابق، 2022 میں روسی طیاروں نے نیٹو ممالک کی فضائی حدود میں پانچ سو سے زائد بار مداخلت کی کوشش کی تھی اور 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر چھ سو پچاس واقعات تک پہنچ گئی۔ ان میں زیادہ تر واقعات بالتک ممالک اور پولینڈ کے قریب پیش آئے۔
نیٹو کی اعلیٰ فیصلہ ساز باڈی نارتھ اٹلانٹک کونسل نے منگل کو جاری بیان میں کہا کہ روس کو کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے کہ نیٹو اور اس کے اتحادی بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی حفاظت کے لیے تمام ضروری فوجی اور غیر فوجی ذرائع استعمال کریں گے اور ہر سمت سے آنے والے خطرات کو روکیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ واقعہ روس کے اُن اقدامات کا حصہ ہے جو حالیہ دنوں میں زیادہ اشتعال انگیز اور خطرناک ہو چکے ہیں اور جن سے غلط اندازوں، حادثات اور انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
ایسٹونیا کی وزارتِ خارجہ نے روسی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔ وزارت کے ترجمان نے کہا کہ یہ خلاف ورزی نہ صرف ایسٹونیا کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ پورے نیٹو اتحاد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ایسٹونیا کے وزیرِ دفاع ہنو پِوکر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روسی جہازوں کو ترک کرنے کے بعد بھی فضائی حدود میں رہنے کا وقت بہت طویل تھا، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ یا تو جان بوجھ کر کیا گیا واقعہ ہے یا پھر انتہائی خطرناک غفلت۔ ایک سینئر فوجی اہلکار نے بتایا کہ اطالوی ایف-35 لڑاکا طیارے، جنہیں نیٹو کے بالٹک ایئر پولِسنگ مشن کے تحت بھیجا گیا تھا، نے روسی جہازوں کو ٹریک کیا مگر روسی پائلٹس نے کسی وارننگ یا نشانات پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اسٹونیا کی وزارتِ خارجہ نے اس واقعے کو بے مثال اور بے شرمانہ قرار دیا۔ وزارت نے بتایا کہ تین روسی مِگ-31 لڑاکا جہاز بغیر فلائٹ پلان کے اور ریڈار ٹرانسپانڈرز بند کر کے ایسٹونیا کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ وزارت نے روس کے سفیر کو طلب کر کے نوٹ آف کنسرن پیش کیا، جو ایک باضابطہ احتجاجی نوٹ ہوتا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد 2022 میں نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنی فوجی موجودگی دوگنی کر دی تھی۔ اس وقت بالٹک خطے میں نیٹو کے چالیس ہزار سے زائد فوجی، سینکڑوں جنگی طیارے اور جدید فضائی دفاعی نظام تعینات ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں روسی ڈرونز نے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی کی تھی جس پر نیٹو نے مشترکہ دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔
یورپی سیکورٹی امور کی ماہر پروفیسر ماریا اولسن کا کہنا ہے کہ روس کی یہ حکمت عملی دراصل نیٹو کے ردِعمل کو آزمانے کی کوشش ہے اور اس طرح کے واقعات حادثاتی تصادم کو جنم دے سکتے ہیں، جو کسی بڑے بحران میں بدل سکتے ہیں۔ امریکی دفاعی ماہر لیفٹیننٹ جنرل (ر) مارک ہیوز کے مطابق نیٹو کا یہ سخت لہجہ واضح پیغام ہے کہ اگر روس نے بالٹک خطے میں مزید مہم جوئی کی کوشش کی تو اسے فوری اور سخت جواب ملے گا۔