اردو انٹرنیشنل انڈیا ٹو ڈے کے تازہ ترین سروے کے مطابق، 40 فیصد سے زیادہ ہندوستانیوں کا ماننا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوسرا عہد صدارت بھارت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ یہ نتائج اس وقت سامنے آئے جب ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی وائٹ ہاؤس میں ملاقات کرنے والے تھے۔
انڈیا ٹوڈے میگزین کے “موڈ آف دی نیشن” سروے کے مطابق، مودی اور ان کی پارٹی کے زیادہ تر حامی ٹرمپ کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں اور سروے میں شامل افراد میں سے صرف 16 فیصد کا خیال تھا کہ ٹرمپ بھارت کے لیے نقصان دہ یا تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔ جبکہ رائے شماری میں شامل باقی افراد نے کہا کہ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے سے بھارت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
سروے کے نتائج ایسے وقت میں شائع ہوئے جب ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ان ممالک پر محصولات (ٹیکس) عائد کریں گے جو امریکی درآمدات پر ڈیوٹی لگاتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی یہ شکایت کر چکی ہے کہ بھارت میں امریکی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس عائد کیے جاتے ہیں، جس سے امریکی درآمدات کو مشکلات کا سامنا ہے۔
سی ووٹر کے ماہر نفسیات یشونت دیشمکھ نے کہا کہ بھارتی سیاست میں دائیں اور بائیں بازو کے نظریات واضح طور پر تقسیم ہیں۔ مودی کے حامی عام طور پر ٹرمپ کو بھی ایک مضبوط اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگر عام انتخابات منعقد کروائے جائیں تو نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں کو 47 فیصد ووٹ ملیں گے، جبکہ اپوزیشن اتحاد، جس کی قیادت راہول گاندھی کر رہے ہیں، کو41 فیصد ووٹ حاصل ملیں گے۔
گزشتہ سال عام انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت کھونے کے بعد حکومت بنانے کے لیے اتحادی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑا۔ تاہم، بی جے پی اتحاد نے ملک میں جاری معاشی سست روی کے باوجود تین اہم ریاستوں کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔