
Israel's control over Gaza, Hamas' new offer and US warning Photo-AP
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے اعتراف سے مسائل مزید بڑھیں گے اور جنگ بندی کے امکانات کمزور ہوں گے۔ ایکواڈور کے دارالحکومت کوئٹو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے واضح کیا کہ واشنگٹن نے متعدد ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات “فرضی” ہیں اور ان کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
روبیو کا کہنا تھا کہ جیسے ہی فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، حماس مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل و فلسطین تنازع مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔ روبیو نے مغربی کنارے کے الحاق کے معاملے پر کوئی واضح رائے دینے سے انکار کیا، البتہ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اعلانات یا پریس کانفرنسوں سے ممکن نہیں۔
اسی دوران، اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرین نے دعویٰ کیا کہ غزہ کا 40 فیصد علاقہ اسرائیلی کنٹرول میں ہے اور اسرائیلی کارروائیوں میں آئندہ دنوں میں مزید شدت آئے گی۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق صرف جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 53 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت غزہ کے رہائشیوں کی تھی، ہزاروں لوگ گھروں سے بے دخل ہوئے، لیکن بڑی تعداد میں شہری اب بھی کھنڈرات میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ادھر فلسطینی تنظیم حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک غیرجانبدار ٹکنوکریٹ حکومت کے قیام پر غور کررہی ہے، جو فوری طور پر تمام شعبوں کی ذمہ داریاں سنبھال لے۔ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کے خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلا، امدادی سامان کی فراہمی اور تعمیرِ نو کے آغاز پر مبنی معاہدے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا۔
تاہم اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کی پیشکش کو “پروپیگنڈا” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی صرف اسی وقت ممکن ہے جب تمام یرغمالیوں کی رہا کیا جائے گا، حماس کو عسکری طور پر ختم کیا جائے اور غزہ میں ایسی حکومت قائم کی جائے جو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔ اسرائیلی اندازوں کے مطابق اب بھی 48 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے تقریباً 20 زندہ ہیں، جبکہ اسرائیلی جیلوں میں 10 ہزار 800 سے زائد فلسطینی قید ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل پر بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں وہ باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ بیلجیم، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک اس اقدام کی حمایت کر چکے ہیں، جس پر اسرائیل کے دائیں بازو کے وزراء نے مغربی کنارے کے الحاق کا مطالبہ تیز کر دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے الحاق کی راہ اختیار کی تو یہ “سرخ لکیر” ہوگی جس کے 2020 کے ابراہام معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔