
دوحہ پر اسرائیلی حملہ: ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس، سلامتی کونسل کی بحث اور پاکستان-اسرائیل میں گرماگرم مباحثہ
اردوانٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ اور عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ قطر نے ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملے پر بحث جاری ہے جبکہ پاکستان اور اسرائیل کے مندوبین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
عرب-اسلامی سربراہی اجلاس
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں دوحہ میں ایک ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ اجلاس میں اسرائیلی اجلاس میں سعودی عرب، مصر، ترکی، ایران، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے اعلیٰ رہنما شرکت کریں گے۔حملے کے مضمرات، فلسطین کی صورتحال اور خطے میں امن کی کوششوں پر غور ہوگا۔
قطر کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس خطے کی سلامتی اور اسرائیل کی ’’جارحانہ پالیسیوں‘‘ کے خلاف اجتماعی ردعمل کی تیاری کے لیے ہے۔
سلامتی کونسل میں بحث اور ممکنہ پابندیاں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوحہ پر اسرائیلی حملے پر ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں متعدد ممالک نے اسرائیل کی کارروائی کی مذمت کی اور قطر کی خودمختاری کے احترام پر زور دیا۔پاکستان، الجزائر اور سومالیہ نے قرارداد پیش کرنے کی تجویز دی۔پاکستان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور ممکنہ اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں۔امریکی حکام نے قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا مگر اسرائیل پر براہِ راست تنقید سے گریز کیا۔
پاکستان اور اسرائیل کا آمنا سامنا
سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسرائیل کو کھری کھری سنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ریاستی دہشتگردی ہے اور اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قانون انہوں نے زور دیا کہ ثالثی کرنے والے ممالک کے کردار کو عالمی سطح پر تحفظ دیا جائے۔اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کے مؤقف کو ’’منافقانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو بے دخل کرنے اور بستیوں کی پالیسیوں سے خطہ تباہی کی طرف جا رہا ہے۔اسرائیلی مندوب نے دفاع کرتے ہوئے الزام لگایا کہ قطر ’’دہشتگردوں کی پناہ گاہ‘‘ فراہم کر رہا ہے، اور یہ حملہ اسرائیل کی سکیورٹی ضرورت تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
انسانی ہمدردی کی عالمی تنظیموں نے دوحہ پر حملے اور اسرائیل کے اس فیصلے پر بھی شدید تشویش ظاہر کی ہے جس کے تحت غزہ شہر کے ایک ملین (10 لاکھ) باشندوں کو بے دخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تنظیموں کے مطابق یہ اقدام عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
حماس کے چیف مذاکرات کار خلیل الحیہ کے بارے میں تاحال کوئی باضابطہ اطلاع سامنے نہیں آئی۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملے میں قطر کا ایک 22 سالہ سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوا، جبکہ حماس کے پانچ اراکین ہلاک ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق دوحہ پر اسرائیلی حملے نے نہ صرف قطر اور اسرائیل کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے بلکہ خطے میں جاری ثالثی اور فائر بندی کے امکانات کو بھی کمزور کر دیا ہے۔ اب نگاہیں عرب اسلامی سربراہی اجلاس اور سلامتی کونسل کی آئندہ پیش رفت پر مرکوز ہیں، جہاں اسرائیل کے خلاف کسی اجتماعی اقدام کی توقع کی جا رہی ہے۔