اسمٰعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ،ایران
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے شہر جدہ میں 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے غیر معمولی اجلاس کے دوران ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ ایران کے پاس اسرائیل کی “جارحیت” کا جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، جبکہ مشرق وسطیٰ گزشتہ ہفتے ایرانی دارالحکومت میں حماس کے رہنما کی ہلاکت پر اسرائیل کے خلاف تہران کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔
ایرانی میڈیا نے علی باقری کے حوالے سے کہا کہ “اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور خلاف ورزیوں کے خلاف سلامتی کونسل کی جانب سے مناسب اقدام نہ ہونے کی صورت میں، اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اس حکومت کے اقدامات کے خلاف اپنے قانونی دفاع کے حق کو استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔”
گزشتہ بدھ کو تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد یہ اجلاس جزوی طور پر ایران کی درخواست پر بلایا گیا تھا. یاد رہے کہ یہ ایک ایسا حملہ جسے ایران نے اسرائیل سے منسوب کیا ہے،تاہم اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
علی باقری کانی نے کہا کہ ایرانی انتقامی کارروائی اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری، شہریوں اور سرزمین پر اس حکومت کے مزید تجاوزات کو روکنے کے لیے ضروری ہے اور مزید کہا کہ اسے مناسب وقت اور متناسب طریقے سے انجام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہنیہ کا قتل “امریکی رضامندی اور انٹیلی جنس سپورٹ” کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا اور اس لیے اس حملے کی امریکی ذمہ داری کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔