اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)برکس گروپ کی صدارت کرنے والے ملک برازیل نے پیر کو اعلان کیا کہ انڈونیشیا کو ترقی پذیر معیشتوں کے برکس بلاک کے مکمل رکن کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
سال 2025 تک گروپ کے صدر ملک برازیل کی وزارت خارجہ کے مطابق اگست 2023 میں برکس رہنماؤں نے انڈونیشیا کی امیدواری کی توثیق کی تھی۔ تاہم دنیا کے چوتھے گنجان ترین ملک نے گذشتہ سال اپنی نئی منتخب حکومت کے قیام کے بعد ہی باضابطہ طور پر اس بلاک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا، “برازیل کی حکومت برکس میں انڈونیشیا کے داخلے کا خیرمقدم کرتی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے بڑی آبادی اور معیشت کا حامل انڈونیشیا دیگر اراکین کے ساتھ عالمی گورننس اداروں میں اصلاحات کے عزم میں شریک ہے اور تعاون کو مستحکم کرنے میں مثبت کردار ادا کرتا ہے۔”
برکس کا قیام برازیل، روس، بھارت اور چین نے 2009 میں کیا تھا اور 2010 میں جنوبی افریقہ کو اس میں شامل کیا گیا۔ گذشتہ سال اتحاد نے ایران، مصر، ایتھوپیا اور متحدہ عرب امارات کو شامل کیا تھا۔ سعودی عرب کو شمولیت کی دعوت دی گئی ہے لیکن ابھی وہ شامل نہیں ہوا۔
ترکی، آذربائیجان اور ملائیشیا نے باضابطہ طور پر ممبر بننے کے لیے درخواست دی ہے اور چند دیگر ممالک نے بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
یہ تنظیم ترقی یافتہ ممالک پر مشتمل گروپ آف سیون کے مقابلے کے طور پر بنائی گئی تھی۔ اس کا نام 2000 کے عشرے کے اوائل میں استعمال ہونے والی ایک اقتصادی اصطلاح سے اخذ کیا گیا جو 2050 تک عالمی معیشت پر متوقع غالب آنے والے ابھرتے ہوئے ممالک کو بیان کرتی ہے۔
انڈونیشیا کی رکنیت سے پہلے دنیا کی تقریباً 45% آبادی اور عالمی مجموعی پیداوار کا 35% اس بلاک کا حصہ تھا جس کی پیمائش قوتِ خرید کی برابری کے ذریعے کی جاتی تھی۔