
India, US agree to resolve trade and tariff rows after Trump-Modi talks Photo-AFP
اردو انٹرنیشنل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد، دونوں ممالک نے تجارتی معاہدہ جلد طے کرنے اور ٹیرف سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ اس پیش رفت کے تحت بھارت نے امریکہ سے مزید تیل، گیس، فوجی ساز و سامان خریدنے اور غیر قانونی امیگریشن کے خلاف اقدامات کرنے کا عہد کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے حال ہی میں بھارت میں امریکی مصنوعات پر لگائے جانے والے غیر منصفانہ درآمدی ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ہندوستانی مارکیٹ تک ہماری رسائی میں رکاوٹ بن رہے تھے۔ انہوں نے اسے ایک “بہت اہم مسئلہ” قرار دیا۔
بھارت کے خارجہ سیکرٹری وکرم مصری کے مطابق، تجارتی مسائل کے حل کے لیے معاہدہ اگلے سات ماہ میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر ٹیرف میں کمی اور امریکی زرعی مصنوعات کو مارکیٹ تک رسائی دینے کے حالیہ اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے۔ دونوں ممالک رواں سال موسم خزاں تک ابتدائی تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں۔
ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت امریکی دفاعی ساز و سامان کی خریداری میں نمایاں اضافہ کرنا چاہتا ہے اور امریکہ کو توانائی کا سب سے بڑا فراہم کنندہ بنا سکتا ہے۔ مودی نے کہا کہ بھارت 2030 تک امریکہ کے ساتھ تجارت کو دوگنا کرنا چاہتا ہے۔ جوہری توانائی پر تعاون سے متعلق معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، تاہم یہ منصوبے قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ بھارت کو ایف -35 اسٹیلتھ جنگی طیارے فراہم کرنے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ تاہم بھارتی حکام کے مطابق، یہ معاملہ فی الحال تجویز کی سطح پر ہے اور کوئی باضابطہ معاہدہ طے نہیں پایا۔
اگرچہ ٹرمپ کے مودی کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں، تاہم انہوں نے جمعرات کو دوبارہ بھارت کے امریکی مصنوعات پر زیادہ محصولات عائد کرنے پر اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ “باہمی تعاون” کے اصول پر عمل کرے گا، یعنی جو بھی محصولات بھارت عائد کرے گا، امریکہ بھی اسی کے مطابق جوابی اقدامات کرے گا۔
مودی نے اس موقع پر بھارت کے قومی مفادات کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی تجارتی پالیسیاں ملکی معیشت اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ، دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون بڑھانے، انڈو پیسیفک خطے میں سیکیورٹی کو مضبوط کرنے (جو بالواسطہ طور پر چین کے خلاف ایک قدم ہے)، اور مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجیز میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔