اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) یمن میں حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کیے ، اور جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہ کیا تو وہ بھی اسرائیل پر حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور دیگر بحری جہازوں پر حملے کیے تھے، جس سے عالمی جہاز رانی کی گزرگاہوں میں خلل پڑا تھا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
عبدالمالک الحوثی نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے ہاتھ محرک پر ہیں اور اگر اسرائیلی دشمن غزہ کی پٹی میں کشیدگی میں واپس آتا ہے تو ہم اس کے خلاف فوری طور پر کشیدگی بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ اس وقت نازک دکھائی دیا، جب حماس نے کہا کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا بند کر دے گی، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا۔
اس کے جواب میں اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے فوج کو غزہ میں اور داخلی دفاع کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر تیاری کی ہدایت کی تھی۔
حوثی، جو ایران کے اسرائیل مخالف اور مغرب مخالف علاقائی اتحاد کا حصہ ہیں، جنہیں مزاحمت کا محور کہا جاتا ہے، انہوں نے بھی اسرائیل کی طرف میزائل اور ڈرون داغے ہیں، جو شمال میں سیکڑوں کلومیٹر دور واقع ہے۔