ہندوتوا نظریہ سے بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کے خلاف ممکنہ نسل کشی کا خطرہ ہے،پاکستان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے غزہ میں جاری نسل کشی اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں “ذمہ داری برائے تحفظ (R2P)” کے نظریہ کی ناکامی کی واضح مثالیں قرار دیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کے 97ویں اجلاس میں کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کی شدت کے پیش نظر فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ R2P کے اصل حمایتی کہاں ہیں؟ کچھ ممالک سلامتی کونسل کو جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے روک رہے ہیں اور کچھ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔
او آئی سی نے ایک پروٹیکشن فورس کی تشکیل کی تجویز دی ہے، جسے فوری طور پر زیر غور لایا جانا چاہیے۔
دو سال قبل Genocide Watch نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل کشی کے خطرے کی وارننگ دی تھی۔
900,000 بھارتی فوجی کشمیریوں کی آزادی کی جدو جہد کو دبا رہے ہیں، 100,000 سے زائد کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں، 20,000 خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور ہزاروں افراد بشمول 13000 نوجوان غائب ہوچکے ہیں۔
سفیر اکرم نے کہا کہ ہندوتوا کی سرکاری طور پر اسپانسر شدہ نظریہ سے بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کے خلاف ممکنہ نسل کشی کا خطرہ ہے۔
Genocide Watch کے سربراہ نے بھی اس کی وارننگ دی ہے۔
R2P کے نظریہ کی از سر نو جائزہ کی ضرورت:
سفیر اکرم نے کہا کہ R2P کا نظریہ 2005 کے UN Summit میں متعارف کروایا گیا تھا تاکہ نسل کشی، جنگی جرائم، نسلی صفائی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حل کیا جا سکے۔
بدقسمتی سے، R2P کا اس کے determined دائرہ کار سے باہر استعمال کیا گیا ہے، جس سے متنازعہ مداخلتیں ہوئیں۔
پاکستان R2P کے از سر نو جائزہ کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ غلط استعمال کو روکا جاسکے اور انسانی حقوق کی بہتر حفاظت کی جاسکے۔