اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے ملک بھر کے موٹرویز پر الیکٹرک کاروں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کی منظوری دے دی۔
حکومت کی جانب سے جاری ابتدائی پالیسی کے مطابق وفاقی حکومت نے جمعرات کے روز موٹر ویز پر 40 کے قریب الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن کے قیام کی منظوری دی ہے اور جہاں 39 روپے 75 پیسے فی یونٹ کے حساب سے چارجز وصول کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے دو اور تین پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے فنانسنگ کی سہولیات فراہم کرنے کی تجویز بی زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے چند تجاویز پیش کیں جس میں دو اور تین پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے سہولیات کی فراہمی کی تجویز بھی شامل تھی۔
ظفر مسعود کی تجویز کے مطابق اس میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو کائیبورپر مزید 3 فیصد اضافے کی شرح سے قرض فراہم کیے جاسکتے ہیں تاکہ بینکوں کو بھی اس سے فائدہ ہو تاہم میٹنگ کے دوران دوسری تجویز کائیبور پر مزید ڈھائی فیصد کی شرح سے قرض فراہم کیے جائیں۔
میٹنگ کے دوران سیکریٹری برائے صنعت کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مزید بات کی جاسکتی ہے- انہوں نے کہا کہ اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ الیکٹرک گاڑیوں میں موجود بیٹری کی چوریوں کو روکنے کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
میٹنگ کے دوران ان گاڑیوں کی تیاری کے لیے فنانسنگ کے طریقہ کار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور اس پر اتفاق کیا گیا کہ وزارت صنعت، فنانس ڈویڑن اور اسٹیٹ بینک باہمی طور پر ان ضوابط کو مزید بہتر بنائیں گے۔
میٹنگ کے دوران سیکریٹری صنعت کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور انہیں سہولیات فراہمی کے حوالے سے پالیسی ڈرافٹ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور ان میں ضوابط، چارجنگ اسٹیشنز کے لیے پاورٹیرف اور ملک بھر کے موٹر ویز پر ابتدائی طور پر چالیس کے قریب چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کی پالیسی شامل ہے اور اس کی تیاری میں وزارت صنعت ماہرین جن میں عالمی تجربہ رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں ان سے مشاورت کی جارہی ہے۔
میٹنگ کے دوران ایڈیشنل سیکریٹری نے کراچی سے پشاور تک موٹرویز پر چالیس ایسے مقامات کی نشاندہی کی جہاں ان گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جاسکتے ہیں اور بتایا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام اسٹیشنز کے درمیان کم از کم 120 کلومیٹر تک کا فاصلہ ہو تاہم یہ تمام مقامات اس وقت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زیر ملکیت ہیں۔
اس موقع پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے (رائٹ آف وے) چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت یہ موٹرویز جن کمپنیوں اور ادارے کے تحت چل رہے ہیں ان سے معاہدوں کی رو سے انھیں ان مقامات پر چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کی ہدایات جاری کی جاسکتی ہیں۔