غزہ جنگ بندی منصوبہ انٹونی بلنکن کی مشرق وسطیٰ روانگی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل اور غزہ تنازع میں جنگ بندی کی نئی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچنے والے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ واشنگٹن کے اعلیٰ عہدیدار اردن اور قطر جانے سے پہلے پیر کو مصر اور اسرائیل کا دورہ کریں گے، وہ اس خطے کا آٹھواں دورہ شروع کر رہے ہیں، انٹونی بلنکن 10 دن قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کیے گئے تیسرے جنگ بندی کے معاہدے کے تازہ ترین مسودے کے لیے حمایت حاصل کریں گے۔
تاہم، اسرائیل اور حماس میں سے کسی نے بھی اس منصوبے کی مکمل توثیق نہیں کی ہے، اور غزہ میں تاحال کارروائیں جاری ہیں جہاں اتوار اور پیر کی صبح اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ پٹی پر رات بھر فضائی حملے کیے گئے۔
اسرائیل کے دورے سے قبل انٹونی بلنکن قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے، اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کریں گے۔
جنگ بندی کی تجویز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ، امریکی اہلکار مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں بھی بات کریں گے، جو کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے اہم ہے اور جسے اسرائیل نے گزشتہ ماہ انکلیو کے جنوب میں اپنے زمینی حملے کے دوران اسے قبضے میں لے لیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو غزہ پٹی میں جنگ بندی کے حصول کے لیے تین مرحلوں پر مشتمل تجویز کا خاکہ پیش کیا جو ان کے بقول اسرائیل نے پیش کیا تھا، تاہم نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس نے اس منصوبے کی مکمل توثیق کی ہے۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے پیر کو امریکا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے اور حماس جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانے والے کسی بھی اقدام کو مثبت انداز میں قبول کرے گی۔
اس تجویز میں اسرائیلی اسیران کے ساتھ فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا، بے گھر فلسطینیوں کی انکلیو میں ان کے گھروں کو واپسی، اور اس علاقے کی تعمیر نو کا منصوبہ شامل ہے، جس میں سے بیشتر مقامات 7 اکتوبر سے لے کر اب تک تباہ ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 37 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور 84 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔