اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے گزشتہ روز کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے یورپ کے ساتھ تعلقات فلسطینی تنازعہ کی وجہ سے متاثر ہوں۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے یورپی یونین کے ساتھ تناؤ کم کرنے اور تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔
گیڈون سار کی برسلز میں یورپی حکام سے ملاقات اس وقت ہوئی جب یورپی یونین غزہ میں جنگ بندی کے بعد تعمیر نو کے ممکنہ کردار پر غور کر رہا ہے۔ یورپی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقوں، بشمول اسرائیل، کو بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
،یورپی یونین کے ایک سینئر نمائندے، جوزف کالس نے کہا کہ
یورپ مغربی کنارے میں ہونے والے واقعات پر اپنی تشویش کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ یورپی یونین چاہتا ہے کہ بے گھر فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں واپس بھیجا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا یورپی یونین غزہ میں جنگ بندی دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے اور علاقے کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اسرائیلی ردعمل کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے۔ کچھ ممالک نے اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کی حمایت کی۔ جبکہ کچھ نے اس کے فوجی اقدامات اور شہریوں پر ہونے والے نقصانات کی مذمت کی۔
فروری 2024 میں، اسپین اور آئرلینڈ کے وزرائے اعظم نے یورپی کمیشن کو ایک خط بھیجا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ یہ جائزہ لیا جائے کہ آیا اسرائیل یورپی یونین-اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے تحت انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے یا نہیں۔
پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں، یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے ایک متفقہ مؤقف پر تبادلہ خیال کیا، جس میں
اسرائیل کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کی وضاحت کی گئی۔ ساتھ ہی یورپی یونین نے فلسطینیوں کے انسانی حقوق سے متعلق اپنی تشویش کو بھی نمایاں کیا۔
یورپی یونین کی ایک مسودہ رپورٹ کے مطابق، یورپ اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا، جبکہ ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دے گا کہ غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کو محفوظ اور باوقار طریقے سے ان کے گھروں میں واپس بھیجا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایک متنازعہ تجویز پیش کی، جس میں کہا گیا کہ
امریکہ کو غزہ پر قبضہ کر لینا چاہیے۔ فلسطینی باشندوں کو وہاں سے نکال کر مشرق وسطیٰ کا رویرا (یعنی ایک جدید تفریحی مرکز) بنانا چاہیے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر عرب ممالک اور مغربی اتحادیوں نے شدید ردعمل دیا اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔