
Egypt tells US top diplomat Rubio that Arab states reject Trump's Gaza plan Photo-Reuters
اردو انٹرنیشنل مصری وزیر خارجہ بدر عبدلطی نے پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے دوران عرب ممالک کا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ عرب ریاستیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہیں۔
مصر کی وزارت خارجہ کے مطابق، مصری عہدیدار عبدلطی نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں جامع اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی، جب خطے میں جاری تنازعے کے حل کے لیے بین الاقوامی سفارتی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔
مصری وزارت خارجہ کے مطابق، عبدلطی نے واشنگٹن میں ہونے والی اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کی موجودگی میں ہی ہونی چاہیے اور انہیں بے گھر کرنے کے کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کے منصوبے کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا۔ تاہم، اس ملاقات میں روبیو نے “غزہ کی حکمرانی اور سلامتی کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت” پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ “حماس کبھی بھی دوبارہ غزہ پر حکومت نہیں کر سکتی اور نہ ہی اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔”
دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات، جن میں غزہ پر امریکی کنٹرول اور فلسطینیوں کی بے دخلی کا ذکر کیا گیا تھا، عرب ریاستیں ان بیانات کی پہلے بھی مذمت کرچکی ہیں۔ مصر، اردن اور دیگر عرب ممالک پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
مصر اور دیگر عرب ممالک کا مؤقف یہ ہے کہ غزہ کی تعمیر نو اور مستقبل کا فیصلہ فلسطینی قیادت کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ کسی بیرونی طاقت کے ذریعے، جبکہ امریکہ اور اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔