مودی کے لیے سفارتی امتحان،کوآڈ اور برِکس میں توازن کا چیلنج

مودی کے لیے سفارتی امتحان،کوآڈ اور برِکس میں توازن کا چیلنج
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اگلے ہفتے کوالالمپور میں ہونے والے آسیان (ASEAN) اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں، جہاں اُنہیں کوآڈ (Quad) اور برِکس (BRICS) ممالک کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہوگا، دی ہندو نے پیر کو رپورٹ کیا۔
اخبار کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیراعظم لی چیانگ بھی روس، جاپان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہنماؤں یا نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ برازیل کے صدر لولا دا سلوا اور جنوبی افریقہ کے صدر سریل رامافوسا آسیان سے متعلق اجلاسوں میں مبصرین کے طور پر شریک ہوں گے۔
دی ہندو نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مودی کو کوآڈ کے تمام رہنماؤں اور برِکس کے بانی رکن ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کا موقع ملے گا، کیونکہ بھارت اگلے سال دونوں اجلاسوں کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے اگر وہ اس ہفتے کوالالمپور کا سفر کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ بھارت کی وزارتِ خارجہ نے تاحال مودی کی شرکت کی تصدیق نہیں کی، مگر ملائیشیا کے وزیرِ خارجہ محمد حسننے پچھلے ہفتے اعلان کیا تھا کہ مودی آسیان سے متعلق اجلاسوں میں، بشمول ایسٹ ایشیا سمٹ (EAS)، شرکت کریں گے، اور سرکاری ذرائع کے مطابق مودی کا جانا “امکاناً متوقع” ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ
“بھارت وہ واحد ملک ہے جو دو ایسے گروپوں کے درمیان مشترکہ عنصر ہے جو اکثر ایک دوسرے کے مخالف سمجھے جاتے ہیں ایک میں امریکہ اور اس کے اتحادی شامل ہیں جبکہ دوسرے میں روس اور چین ”
بھارت کو اس سال کوآڈ سمٹ کی میزبانی کرنی تھی لیکن گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت-امریکہ کشیدگی کے باعث حکام نے اشارہ دیا ہے کہ یہ اجلاس اب 2026 میں ہوسکتا ہے۔ اسی سال بھارت برِکس کا چیئرمین بھی بنے گا اور 11 ممالک پر مشتمل ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے تجارتی ٹیرف، روسی تیل خریدنے پر بھارت کو دی جانے والی دھمکیاں، ایران (جو نیا برِکس رکن ہے) پر پابندیاں، اور برِکس ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکیاں — جن پر وہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مشترکہ کرنسی متعارف کرانا چاہتے ہیں — نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے اقتصادی امور کے سیکریٹری سدھاکر دالیلا نے گزشتہ ہفتے دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
“عالمی اقتصادی ترقی کی سست روی، سرمایہ کاری میں غیر یقینی، سود کی شرحوں میں اتار چڑھاؤ، یکطرفہ اقدامات، اور سپلائی چین میں خلل — موجودہ بین الاقوامی اقتصادی منظرنامے کی نمایاں خصوصیات بن چکی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “بھارت کی برِکس چیئرمین شپ ایسے وقت میں آرہی ہے جب دنیا کئی چیلنجز سے گزر رہی ہے، خصوصاً وہ جو گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو متاثر کر رہے ہیں۔” انہوں نے بتایا کہ بھارت برِکس کے قیام کے 20 سال مکمل ہونے پر سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
دوسری جانب بھارتی اور امریکی حکام جو آسیان اجلاس کے موقع پر مودی اور ٹرمپ کی ملاقات کے انتظامات کر رہے ہیں، وہ کوآڈ اجلاس کے شیڈول پر بھی بات چیت کر رہے ہیں، مگر تاحال کوئی تاریخ طے نہیں ہو سکی، دی ہندو نے متعدد سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا۔
اگر امریکہ-بھارت-آسٹریلیا-جاپان کا اجلاس اس سال منعقد نہیں ہوتا — جیسا کہ امکان نظر آرہا ہے — تو یہ دوسرا سال ہوگا جب بھارت-امریکہ تعلقات میں کشیدگی کے باعث نئی دہلی کے منصوبے متاثر ہوں گے۔