Saturday, October 5, 2024
Homeپاکستانآپریشن ’عزم استحکام‘ کے لیے امریکا کی حمایت نہیں لیں گے،وزیر دفاع

آپریشن ’عزم استحکام‘ کے لیے امریکا کی حمایت نہیں لیں گے،وزیر دفاع

آپریشن ’عزم استحکام‘ کے لیے امریکا کی حمایت نہیں لیں گے،وزیر دفاع

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ ملک سے عسکریت پسندی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے لیے امریکا کی حمایت نہیں لیں گے۔

ایک امریکی میڈیاچینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان پر سنٹرل ایپکس کمیٹی (این اے پی) نے گزشتہ ہفتہ کو ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے “آپریشن عزم استحکام” کی منظوری دی تھی، جس میں انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو پھر سے متحرک کیا گیا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) نے فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نئے آپریشن کے بارے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

آج کے انٹرویو میں اپوزیشن کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کچھ سیاسی گروہ اور جماعتیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے فوجی آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عزم استحکام کی مخالفت “سیاسی بنیادوں” پر کی جا رہی ہے کیونکہ کچھ جماعتوں نے ملک پر اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔

مزید برآں خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جا سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی ملکی معیشت سے جڑی ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک سے دہشت گردی کا صفایا نہیں ہوتا معاشی حالت بہتر نہیں ہوسکتی۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ چین نے پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا .

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان سیکیورٹی کی صورتحال بہتر کرتا ہے تو چین کی پہلی ترجیح ہوگی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ملک کی معاشی مشکلات کے پیش نظر عسکری آپریشن ’عزم استحکام‘ بھی کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ سرحد پار سے عناصر کالعدم تنظیم کو چلا رہے ہیں جبکہ اس کے کچھ سیل پاکستانی علاقے میں کام کر رہے ہیں۔

افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کو ہماری سرزمین پر لانا بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ایک فریق بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور پڑوسی کے طور پر اپنا حق پورا نہیں کر رہا ہے۔

ایک اور فوجی آپریشن کے متوقع منفی اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ عزم استحکام کا دائرہ کار ماضی کی کارروائیوں سے بالکل مختلف ہو گا کیونکہ اس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی نہیں ہو گی۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments