تل ابیب پر حزب اللہ کے راکٹ حملے پر گہری تشویش ہے: امریکہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے بدھ کے روز کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کا اسرائیل میں تل ابیب پر میزائل داغنا “سخت تشویشناک” ہے لیکن یہ کہ “ہمہ گیر جنگ” سے بچنے کے لیے سفارتی راستہ باقی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے سی این این کو بتایا، “یہ یقیناً اسرائیلیوں کے لیے بلکہ ہمارے لیے بھی گہری تشویش کا باعث ہے۔ تناؤ کو کم کرنے اور ہمہ گیر جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی حل کے لیے بدستور وقت اور جگہ باقی ہے۔”
این بی سی چینل کے “ٹوڈے شو” میں الگ سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی غزہ تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیا۔
بلنکن نے کہا، “اسرائیل کے پاس ایک حقیقی اور جائز مسئلہ ہے کیونکہ سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے جنوب میں ہولناک حملہ کیا۔ لبنان سے حزب اللہ ساتھ شامل ہو گئی اور اسرائیل میں راکٹ داغنا شروع کر دیئے۔”
انہوں نے مزید کہا، “ہر کوئی چاہتا ہے کہ ایک محفوظ ماحول ہو جس میں لوگ بآسانی گھروں کو واپس جا سکیں، بچے دوبارہ سکول جا سکیں۔۔ اس کا بہترین طریقہ جنگ کے ذریعے نہیں، کشیدگی کے ذریعے نہیں بلکہ یہ ایک سفارتی معاہدے کے ذریعے ہوگا۔”
حماس اور اسرائیل کے درمیان تعطل کا شکار جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کرتے ہوئے بلنکن نے کہا: “ہمارے پاس ایک کاغذ کا ٹکڑا، ایک معاہدہ ہے۔ اس کے 18 پیراگراف ہیں جن میں سے 15 پر حماس اور اسرائیل کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے۔ لیکن گذشتہ چند ہفتوں میں جو کچھ ہوا، وہ یہ ہے کہ حماس مذاکرات کی میز پر موجود نہیں ہے، وہ باقی حل طلب مسائل پر مذاکرات میں شامل ہونے کو تیار نہیں ہے۔”
کربی نے کہا، حماس کے رہنما یحییٰ السنوار “اس وقت جنگ بندی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ چھپے ہوئے ہیں۔۔ ایک سرنگ میں جہاں حماس نے انہیں گھیرا ہوا ہے۔”
ہنیہ کے قتل سے پہلے اسرائیل کی جانب سے وارننگ کی کمی کے بارے میں سوال پر بلنکن نے کہا: “یہ ہمیشہ اچھا ہوتا ہے کہ کسی کے اقدام سے حیران نہ ہوں۔ یقیناً یہ بہتر ہوتا ہے۔”
حزب اللہ کے پیجرز اور دو طرفہ واکی ٹاکی آلات میں گذشتہ ہفتے کے مہلک دھماکے جنہیں اسرائیل سے منسوب کیا گیا، ان پر بھی بلنکن سے استفسار کیا گیا۔ انہوں نے کہا، “یہ وہ چیز ہے جسے ہم دیکھ رہے ہیں۔” انہوں نے اس معاملے میں امریکہ کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔